خضدار (نمائندہ بلوچستان Voi-وائس آف امپیکٹ) – بلوچستان کے ضلع خضدار میں آج صبح ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب ایک اسکول بس پر خودکش کار بم حملہ کیا گیا۔ اس دلخراش واقعے میں 5 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 3 بچے، بس ڈرائیور اور ایک سیکیورٹی گارڈ شامل ہیں، جبکہ 40 سے زائد افراد زخمی ہو گئے جن میں کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
واقعے کی تفصیلات:
عینی شاہدین کے مطابق اسکول بس معمول کے مطابق بچوں کو لے کر فوجی اسکول جا رہی تھی کہ اچانک ایک مشتبہ گاڑی نے بس کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں زور دار دھماکہ ہوا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور پورا علاقہ لرز اٹھا۔
زخمیوں کا علاج جاری:
واقعے کے بعد امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو سول اسپتال خضدار منتقل کیا گیا۔ بعض شدید زخمیوں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ ریفر کیا گیا ہے۔
حکومتی ردِعمل:
وزیر اعظم شہباز شریف نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بچوں کو نشانہ بنانے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مجرموں کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
سیکیورٹی خدشات اور تحقیقات:
سیکیورٹی اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کر دیے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں اشارہ ملا ہے کہ یہ ایک منظم خودکش حملہ تھا۔ تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
علاقائی و بین الاقوامی تناظر:
بلوچستان پہلے ہی سے شورش زدہ علاقہ ہے، لیکن بچوں کو نشانہ بنانا ایک نئی اور خطرناک روش ہے۔ حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اس حملے کے بعد صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے میں تعلیمی اداروں اور طلبہ کو نشانہ بنانا نہ صرف قومی المیہ ہے بلکہ انسانیت پر حملہ ہے۔ ہمیں متحد ہو کر دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا اور بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
0 تبصرے