تحریر: Balochistan Voice – Voice of Impact
مقام: کوئٹہ، پاکستا
پی ٹی آئی اور تحریک تحفظِ عینِ پاکستان کے جلسے سے قبل سخت اقدامات
کوئٹہ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور تحریک تحفظِ عینِ پاکستان کے جلسے سے قبل ضلعی انتظامیہ نے سخت حفاظتی اقدامات اختیار کر لیے ہیں۔ شہر کی مرکزی شاہراہیں، گلیاں اور چوراہے ٹریفک کے لیے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت ایک ماہ کے لیے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی نے اجازت نہ ملنے کے باوجود جلسہ کرنے پر اصرار کیا ہے
شہریوں کو آمدورت میں شدید مشکلات
سڑکوں کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اسکولوں اور کالجوں کے طلبا کے لیے تعلیمی اداروں تک پہنچنا دشوار ہو گیا ہے جبکہ مرکزی سڑکوں اور چوراہوں پر طویل ٹریفک جام کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
متعدد مسافر گھنٹوں سے گاڑیوں میں پھنسے رہے، خاص طور پر جناح روڈ، سریاب روڈ، اور ایئرپورٹ روڈ کے علاقوں میں
موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی سے رابطے منقطع
شہر میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کی بندش کے باعث رہائشیوں کے درمیان رابطے متاثر ہو گئے ہیں۔ بہت سے شہری اپنے عزیزوں اور دفاتر سے رابطہ نہیں کر پا رہے، جبکہ آن لائن کاروبار اور تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں---
سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات
ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق شہر کے مختلف حساس مقامات پر سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور سیکیورٹی اہلکاروں سے تعاون کریں۔
عوامی ردِعمل
شہریوں نے ان پابندیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیکیورٹی اقدامات ضروری ہیں، ل پورے شہر کا نظام زندگی معطل کرنا عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
ےسوشل میڈیا پر بھی انٹرنیٹ کی بندش پر تنقید کی جا رہی ہے اور اسے "اجتماعی سزا" قرار دیا جا رہا ہےنتیجا
کوئٹہ کی صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ سیاسی سرگرمیوں اور انتظامی پابندیوں کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
جبکہ سیاسی جماعتیں اپنے پروگرامز پر قائم ہیں، عام شہری ان اقدامات کا سب سے زیادہ بوجھ برداشت کر رہے ہیں

0 تبصرے