بلوچستان کے وسائل پر ڈاکہ: لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر ردعمل

Ticker

8/recent/ticker-posts

بلوچستان کے وسائل پر ڈاکہ: لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر ردعمل

 

مائنز اینڈ منرل ایکٹ مسترد: لشکری رئیسانی کا بلوچستان کے وسائل کے دفاع کا عزم

تاریخ: 31 مئی 2025 | تحریر: ملک شعیب علی اعوان


کوئٹہ (نمائندہ بلوچستانVOI) – بلوچستان کے سابق سینیٹر میر لشکری رئیسانی نے مائنز اینڈ منرل (ترمیمی) ایکٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے بلوچستان کے وسائل پر حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرنے اور دیگر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا اعلان کیا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میر لشکری رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کو بے دریغ لوٹا جا رہا ہے اور صوبے کی اپوزیشن اس حوالے سے مکمل طور پر ناکام ہے۔

انہوں نے اپوزیشن ارکان سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ واقعی بلوچستان کے خیر خواہ ہیں تو یا تو اس قانون کے خلاف قرارداد لائیں یا پارلیمنٹ سے مستعفی ہو جائیں۔


اسمبلی پر کڑی تنقید  سابقہ حکومتوں کی پالیسیا عوام میں شعور بیداری کی ضرورت نواب اسلم رئیسانی کا حوالہ


سابق سینیٹر میر لشکری رئیسانی  نے موجودہ اسمبلی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ:آج بلوچستان کے لوگ اپنی ہی سرزمین پر اجنبی بن چکے ہیں۔"

انہوں نے یاد دلایا کہ 2013 میں ایک مشکوک سیاسی معاہدے کے تحت ڈی ایچ اے ایکٹ صرف پانچ منٹ میں منظور کیا گیا، جس نے غیر پیمائشی زمینوں کا کنٹرول وفاقی حکومت کو منتقل کر دیا۔

میر لشکری رئیسانی نے 2008 کی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبائی خودمختاری کو فروغ دیا گیا، جبکہ 2013 سے 2018 کے دوران ان اختیارات کو مجروح کیا گیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ:

ریکوڈک معاہدہ اسلم رئیسانی کے دور میں منسوخ کیا گیا، لیکن بعد میں 600 بلین ڈالر کا اثاثہ مشکوک ذرائع سے منتقل کر دیا گیا۔"

سابق سینیٹر میر لشکری رئیسانی  نے سیاسی کارکنوں اور سماجی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ عوام کو اس استحصال کے خلاف بیدار کریں۔ انہوں نے کہا:

شارٹ کٹس کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے والے آج افراتفری اور عدم استحکام کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ ان کا راستہ روکا جانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سراوان قبیلے کے سردار نواب محمد اسلم رئیسانی نے ہمیشہ بلوچستان کے وسائل کا دفاع کیا اور کبھی کسی سودے کا حصہ نہیں بنے۔ انہوں نے ریکوڈک کے حوالے سے اجلاسوں کا بھی بائیکاٹ کیا تھا۔

میر لشکری رئیسانی نے سابقہ دور حکومت میں قائم کردہ کمیشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ:

وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اسلم رئیسانی نے صوبے میں ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے طاقتور کمیشن کا مطالبہ کیا، لیکن کوئی عملی قدم نہ اٹھایا گیا۔

مزید یہ بھی پڑھیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے