نوابزادہ لشکری رئیسانی: مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025 بلوچستان کے آئینی حقوق پر حملہ ہے

Ticker

8/recent/ticker-posts

نوابزادہ لشکری رئیسانی: مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025 بلوچستان کے آئینی حقوق پر حملہ ہے

بلوچستان کے قدرتی وسائل پر سیاسی قبضہ، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025ء اور نوابزادہ لشکری رئیسانی کا ردعمل۔ بلوچ عوام کے حقوق اور وسائل کا تحفظ اہم تجزیہ

  ترمیم۔ملک شعیب علی اعوان

نوابزادہ لشکری رئیسانی کی پریس کانفرنس

سراوان ہاؤس کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ اسٹیبلیشمنٹ نے بلوچستان میں سیاسی کارٹون تخلیق کیے، تاکہ عوامی نمائندگی کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025 کو بلوچستان کے آئینی و معاشی حقوق کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ایکٹ کے ذریعے صوبے کے قدرتی وسائل کو لوٹا جا رہا ہے اور غیر ملکیوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جب بھی موقع ملا، ہم اس کالے قانون کو منسوخ کریں گے۔


نوابزادہ رئیسانی نے مزید کہا کہ جعلی انتخابات کے ذریعے بلوچستان کی عوامی آواز کو دبایا گیا، اور دیگر صوبوں اور افغانستان سے افراد کو لا کر صوبے کی جغرافیائی، سیاسی اور نمائندہ حیثیت کو نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ طاقت کے زور پر بلوچستان کے عوام کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور مخصوص مفادات حاصل کیے جا رہے ہیں۔

اہم نکات:

1. سیاسی کارٹون کا الزام: اسٹیبلیشمنٹ پر الزام کہ اس نے بلوچستان میں مصنوعی سیاستدان اور جماعتیں تخلیق کیں۔


2. مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025ء: اس ایکٹ کو بلوچستان کے وسائل پر قبضہ قرار دیا اور کہا کہ موقع ملنے پر اسے منسوخ کریں گے۔


3. انتخابات کی شفافیت پر سوال: الزام کہ جعلی الیکشن کے ذریعے بلوچستان کی نمائندگی کو چھینا گیا۔


4. غیر مقامی افراد کی آبادکاری: دیگر صوبوں اور افغانستان سے لوگوں کو لاکر مقامی آبادی کو اقلیت میں بدلنے کا الزام۔

5. نوجوانوں کی ہمدردی: جب سیاسی اور پارلیمانی جدوجہد ناکام ہو جائے، تو پہاڑوں پر جانے والے نوجوانوں کے ساتھ ہمدردی فطری ہے۔


سیاسی تناظر: یہ بیان نہ صرف مرکز اور اسٹیبلیشمنٹ پر تنقید ہے بلکہ ایک سخت انتباہ بھی ہے کہ اگر بلوچستان کے عوام کو ان کے جائز آئینی حقوق نہ دیے گئے تو علیحدگی پسند بیانیہ مزید تقویت پا سکتا ہے۔


آخر میں انہوں نے کہا کہ جب پارلیمانی اور جمہوری ذرائع سے بلوچستان کے عوام کے حقوق کی مؤثر ترجمانی ممکن نہ ہو، تو ایسے نوجوان جو مایوسی کے عالم میں مختلف راستے اختیار کرتے ہیں، ان کے اقدامات کو عوامی ہمدردی کا سامنا ضرور ہوتا ہے، کیونکہ یہ احساس عام ہے کہ ان کی محرومیوں کا حل تلاش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

مزید یہ بھی پڑھیں -بلوچستان کے متعلق اہم خبریں



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے