جو آواز مسنگ پرسنز کے لیے بلند ہوتی تھی... آج وہی آواز خاموش کرا دی گئی
Balochistan voi |
گلزادی بلوچ —(Balochistan Voi ) یہ صرف ایک نام نہیں، یہ ایک تحریک کا استعارہ ہے۔ وہ بیٹی، جو بلوچستان کی گلیوں میں بکھری ماؤں کی چیخوں کی ترجمان بنی۔ وہ بہن، جو اپنے لاپتہ بھائیوں کی واپسی کے لیے جلتے سورج، سرد راتوں، اور طویل لانگ مارچز کو چُپ چاپ سہتی رہی۔ وہ لڑکی، جس نے اپنے سچ کو طاقت بنایا، اور خاموشی کے خلاف آواز بلند کی۔ آج وہی آواز خاموش کر دی گئی۔
یہ صرف ایک شخص کی گرفتاری یا زبردستی کی گئی خاموشی نہیں، بلکہ ایک پوری جدوجہد کو دھندلانے کی کوشش ہے۔ یہ اُن تمام آوازوں کو دبانے کی سازش ہے جو مظلوموں کے حق میں بولتی ہیں۔ لیکن تاریخ نے ہمیشہ یہ بتایا ہے کہ جب بھی سچ کو دبایا گیا، وہ اور زیادہ شدت سے ابھرا ہے۔
گلزادی بلوچ کون ہے؟
گلزادی بلوچ اُن ہزاروں نوجوانوں میں سے ایک ہیں جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف صفِ اول میں کھڑی رہیں۔ اُنہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اپنی آواز کو نہ صرف احتجاجی بینروں پر کندہ کیا بلکہ اسے ایک تحریک میں بدل دیا۔ وہ احتجاجی کیمپوں، لانگ مارچ، پریس کانفرنسوں، اور سوشل میڈیا پر ہر جگہ نظر آئیں۔ اُن کی ہر تقریر، ہر آنسو، اور ہر خاموشی ایک سوالیہ نشان بن کر طاقتور طبقات کو چبھتی رہی۔
سچ بولنے کی سزا
سچ بولنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر ایسے خطے میں جہاں سوال اٹھانا غداری تصور کیا جاتا ہے۔ گلزادی بلوچ نے ریاستی جبر کے خلاف نہ صرف سوال اٹھایا، بلکہ اس کی قیمت بھی چکائی۔ آج جب وہ خاموش کرا دی گئی ہیں، تو یہ ایک فرد کی نہیں، بلکہ ایک نظریے کی خاموشی ہے۔ یہ اُن ماؤں کی چیخ ہے جن کے بیٹے برسوں سے لاپتہ ہیں۔ یہ اُن بچوں کی فریاد ہے جو اپنے باپ کی شکل بھول چکے ہیں۔
ہم کیوں خاموش نہیں بیٹھ سکتے؟
اگر آج ہم خاموش ہو گئے، تو کل ہر وہ آواز جو سچ کے لیے بلند ہو گی، وہ دبائی جائے گی۔ یہ وقت ہے کہ ہم بطور معاشرہ اپنی ذمہ داری کو سمجھیں۔ ہمیں صرف ہمدردی کے پیغامات سے آگے بڑھنا ہو گا۔ ہمیں اپنی تحریروں، تصویروں، تقاریر، اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرنی ہو گی۔ کیونکہ اگر آج ہم خاموش رہے، تو کل کوئی ہماری آواز کے لیے بھی نہیں بولے گا۔
گلزادی بلوچ کی آواز — ایک امید
گلزادی بلوچ کی جدوجہد ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ایک فرد بھی اگر خلوص اور سچائی سے بولے، تو وہ ہزاروں دلوں میں امید جگا سکتا ہے۔ وہ ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ خاموشی قبول کرنا ظلم کا ساتھ دینا ہے۔ اُن کی گرفتاری یا خاموشی وقتی ہو سکتی ہے، لیکن ان کی سوچ اور جدوجہد امر ہے۔
ہم گلزادی بلوچ کے ساتھ ہیں۔ ہم ہر اُس فرد کے ساتھ ہیں جو ظلم کے خلاف بولتا ہے، جو سچائی کا ساتھ دیتا ہے، اور جو مظلوموں کے لیے آواز بلند کرتا ہے۔
0 تبصرے