نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی کی تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مشروط حمایت: بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کیسے ممکن ہے؟
![]() |
نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مشروط حمایت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان کے حقوق اور آئینی تحفظات پر اپنے مطالبات پیش کر رہے ہیں۔ |
بلوچستان کے حقوق کی جنگ میں ایک نیا موڑ آیا ہے جب سینیئر سیاستدان نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ اپنی مشروط حمایت کا اعلان کیا۔ نوابزادہ رئیسانی نے نہ صرف اپنے موقف کا اظہار کیا بلکہ صوبے کی عوام کے مسائل اور حقوق کے لیے بھی ایک واضح ایجنڈا پیش کیا۔
1. تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مشروط حمایت-
نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مشروط حمایت کا اعلان کیا اور ان کی قیادت میں کچھ اہم مطالبات شامل کیے ہیں۔ ان مطالبات میں سب سے پہلے بلوچستان کے ساحلی علاقے کو پاکستان کا 60% حصہ تسلیم کرنے کی بات کی گئی ہے، جو پاکستان کی معیشت میں بلوچستان کے کردار کو تسلیم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
2. لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کمیشن کا قیام
نوابزادہ رئیسانی نے واضح طور پر کہا کہ جب تحریک اقتدار میں آئے گی، تو لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ایک باضابطہ کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو یہ یقین دلایا جائے کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔
3. سیاسی عمل میں اداروں کی مداخلت کا خاتمہ
نوابزادہ رئیسانی نے سیاسی عمل میں اداروں کی مداخلت کا خاتمہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سیاسی عمل کا راستہ دیا جائے تاکہ تشدد کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ مائنس بلوچستان کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے گا۔
4. بلوچستان کے حقوق کا تحفظ: 1948ء کے معاہدہ کی اہمیت
نوابزادہ رئیسانی نے 1948ء میں محمد علی جناح اور خان آف قلات کے درمیان ہونے والے معاہدے کو آئین کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ بلوچ عوام کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے اور اس کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے تاکہ بلوچ عوام کو پاکستان کے مساوی شہری کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
5. تحریک کے رہنماؤں کا بلوچستان کے مسائل پر تفصیلی موقف
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں صاحبزادہ حامد رضا، سردار لطیف کھوسہ، اور دیگر نے بھی نوابزادہ رئیسانی سے ملاقات کی اور ان کے مطالبات کی حمایت کی۔ صاحبزادہ حامد رضا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کا مقصد بلوچستان کے حقوق کا تحفظ اور آئندہ انتخابات کو شفاف بنانا ہے۔
6. سیاست میں بدعنوانی کا خاتمہ: بلوچستان کے وسائل
نوابزادہ رئیسانی نے مطالبہ کیا کہ جعلی صوبائی اسمبلی کے ذریعے ہونے والی قانونی سازی کو ختم کیا جائے اور صوبے کے وسائل کی منصفانہ تقسیم کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کا حق ہے کہ وہ اپنے وسائل پر پہلے حق رکھیں اور ان کے وسائل کسی اور کو الاٹ نہ کیے جائیں۔
7. محرومی یا محکمومی: بلوچستان کی حقیقت
نوابزادہ رئیسانی نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال کو محرومی سے زیادہ محکمومی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو ہر مرتبہ آپریشن کے ذریعے دبا کر معاملات کو درست کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن اس کا حل تشدد اور جبر نہیں بلکہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
8. بلوچستان کے مسائل کا پرامن حل
نوابزادہ رئیسانی نے اس موقع پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ تحریک بلوچستان کے مسائل کا پرامن حل تلاش کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے دائرہ میں رہ کر حکومت کرنا عوام کا حق ہے اور آئین نے عوام کو مقتدر بنایا ہے۔
9. دعوتِ عمل: کیا آپ بلوچستان کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں؟
کیا آپ بھی سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے؟ کیا آپ بھی ان مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرنا چاہتے ہیں؟ ہمیں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اس تحریک میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ بلوچستان کے عوام کو وہ حقوق مل سکیں جن کے وہ حقدار ہیں۔
0 تبصرے