حلقہ این ای262 کوئٹہI- میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، فارم45،46 اور47کی چیکنگ اور ووٹوں کی کانٹرفائل پر شناختی کارڈنمبراور انگھوٹوں کے نشانات کے فرانزک آڈٹ کیلئے الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کی جائیں
کوئٹہ 19 دسمبر2024ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے مزدوررہنمامحمد رمضان اچکزئی نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف رِٹ پٹیشن کے ذریعے عدالت عالیہ بلوچستان سے استدعا کی ہے کہ حلقہ این ای262 کوئٹہI- میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، فارم45،46 اور47کی چیکنگ اور ووٹوں کی کانٹرفائل پر شناختی کارڈنمبراور انگھوٹوں کے نشانات کے فرانزک آڈٹ کیلئے الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کی جائیں یہ پٹیشن 23دسمبر2024کو سماعت کیلئے مقر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 08 فروری کو حلقہ این اے 262 میں ہونے والے الیکشن کے نتیجے کو ریٹرننگ آفیسر نے 09 فروری کی شام تک تاخیر میں رکھا جبکہ پٹشنر کے پولنگ ایجنٹوں کو فارم45 نہیں دیے گئے اور پولنگ ایجنٹوں کو ووٹوں کی گنتی کے عمل میں بھی شامل نہیں رکھا گیا۔
09 فروری کی شام کو ریٹرننگ آفیسر نے عادل بازئی کو فارم47 کے ذریعے جتوایاجبکہ 08 فروری کی رات عادل بازئی ریٹرننگ آفیسر کے دفتر میں موجود رہے اور آزاد امیدوار کی حیثیت سے جیت کے اعلان کے بعدانہوں نے مسلم لیگ(ن) میں شمولیت کیلئے حلف نامہ بھی دیا تاکہ وہ دھاندلی کے ذریعے جیتنے والے الیکشن پر کسی بھی اعتراض کو ختم کرسکیں۔
پٹیشنر نی15 فروری2024 کو ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن سے درخواستوں کے ذریعے استدعا کی تھی کہ وہ حلقہ این ای262 کے الیکشن کی ، دوبارہ گنتی ،ری چیکنگ، کانٹر فائل پر شناختی کارڈ اور انگھوٹوں کے نشانات چیک کروائیں لیکن الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر نے کوئی جواب نہیں دیا جس پر عدالت عالیہ بلوچستان میں پٹیشن دائر کرکے فارم45، 46 اور 47 کی مصدقہ نقول الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر سے طلب کیں جس پر عدالت عالیہ بلوچستان نے الیکشن کمیشن کو ہدایت جاری کی۔
عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد پٹیشنر کو فوٹواسٹیٹ کاپیاں دی گئیں جس پر پٹیشنر نے ستمبر 2024میں الیکشن کمیشن کے روبرو درخواست دائر کی اور الیکشن کمیشن نے حال ہی میں معیاد گزرنے کا بہانہ بنا کر درخواست پر کوئی کارروئی نہیں کی۔ پٹیشنر نے عدالت عالیہ بلوچستان میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پٹیشن دائرکرکے آئین و قانون کے مطابق انصاف طلب کیا ہے۔
پٹیشنر محمد رمضان اچکزئی مزدوررہنماپاکستا ن پیپلزپارٹی و سابقہ ٹکٹ ہولڈراین ای262 کا موقف ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست جس میں انہوں نے عدالت عظمی سے خواتین اور اقلیتی سیٹیں طلب کی تھی اس کیس میں عدالت عظمی کے 13 رکنی بینچ کے 08 اکثریتی ججز نے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں آئین کے آرٹیکل187 کے تحت پی ٹی آئی کو درخواست نہ دینے اور معیاد کے بغیر مکمل انصاف فراہم کیا ہے اوراب عدالت عظمی کی3رکنی بینچ نے عادل بازئی ایم این اے جس کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے کے طور پر کیا تھااس نوٹیفکیشن کے 8 مہینے کے بعد بھی معیادکی کوئی بات نہیں کی گئی بلکہ حلف نامے کو متنازعہ بنانے پر عادل بازئی کے حق میں فیصلہ دیاگیا ہے۔
اس لئے آئین کے آرٹیکل 25 کا تقاضاہے کہ جس طرح اس ملک میں طاقتوروں کو انصاف ملتا ہے اسی طرح مزدوروں کو بھی انصاف دینا آئین پر عملدرآمد ہے اور جس طرح عادل بازئی ایم این اے نے سوشل میڈیا پر انٹرویو کے دوران بتایا کہ انہوں نے 30ہزار ووٹ لیے تھے لیکن انہیں 20ہزار ووٹوں سے جتواکر ان کے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے پی ٹی آئی بھی اسی دھاندلی کا بول رہی ہے اس طرح اس حلقے کی ری چیکنگ کے بعد پی ٹی آئی کے دھاندلی سے متعلق بیانیے کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی اور حقائق عوام کے سامنے آجائیں گے۔
0 تبصرے