16 ارکان ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ بلوچستان اسمبلی کا حصہ بنیں گے بلوچستان voi

 بلوچستان اسمبلی میں 16 نئے چہرے، دو ارکان آٹھویں بار منتخب۔

Balochistan voi news desk

بلوچستان اسمبلی کی الیکشن کے نتائج


 کوہٹہ(بلوچستانvoi )بلوچستان اسمبلی میں 31 فیصد نئے چہرے پہنچے ہیں، جبکہ 69 فیصد ایسے اراکین ہیں جو دوسری سے آٹھویں بار بلوچستان اسمبلی کا حصہ بننے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 41 فیصد نومنتخب ارکان 2018 کی بلوچستان اسمبلی کا بھی حصہ تھے۔


 عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں پر انتخاب ہوا ہے جبکہ 14 مخصوص نشستیں بعد میں پارٹی پوزیشن کے حساب سے تقسیم کی جائیں گی۔


اعداد و شمار کے مطابق 51 جنرل نشستوں پر منتخب ہونے والوں میں 16 ارکان ایسے ہیں جو پہلی مرتبہ بلوچستان اسمبلی کا حصہ بنیں گے۔ نئے چہروں میں تین کا تعلق جے یو آئی، تین کا پیپلز پارٹی اور دو کا مسلم لیگ نون سے ہے۔


 جمعیت علمائے اسلام کے سید ظفرآغا، فضل قادر مندوخیل، ڈاکٹر محمد نواز کبزئی، پیپلزپارٹی کے سردار زادہ فیصل جمالی، صمدخان گورگیج اور عبیداللہ گورگیج، ن لیگ کے زرک خان مندوخیل اور برکت علی رند پہلی مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔


 نیشنل پارٹی کے خیر جان بلوچ، جماعت اسلامی کے عبدالمجید بادینی، حق دو تحریک کے مولانا ہدایت الرحمان، تین آزاد امیدوار بخت محمد کاکڑ، ولی محمد نورزئی اور لیاقت لہڑی بھی پہلی مرتبہ ایوان کا حصہ بنے ہیں۔


ان میں فیصل جمالی، صمد خان گورگیج، زرک خان مندوخیل اور برکت علی رند کا تعلق سیاسی خاندانوں سے ہیں اور ان کے بھائی، والد، سسر یا دوسرے قریبی رشتہ دار ایوانوں کا حصہ رہ چکے ہیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی اور سینیٹر پرنس احمد عمر زئی اگرچہ ایوان بالا کا حصہ ہیں مگر وہ پہلی مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

بلوچستان اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین میں سے 35 لوگ یعنی 69 فیصد پرانے چہرے ہیں۔ ان میں 15 ارکان دوسری، سات ارکان تیسری، سات چوتھی، دو ارکان پانچویں بار، دو ارکان چٹھی بار اور دو ارکان آٹھویں بار بلوچستان اسمبلی کے رکن بنے ہیں۔

دوسری بار بلوچستان اسمبلی پہنچنے والوں میں پیپلز پارٹی کے سرفراز احمد بگٹی، میر نصیب اللہ مری اور علی مدد جتک، اور مسلم لیگ ن کے سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان اور شعیب نوشیروانی شامل ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے زابد علی ریکی، اصغر ترین، یونس عزیز زہری، خلیل الرحمان دمڑ، غلام دستگیر بادینی، بلوچستان عوامی پارٹی کے ضیاء اللہ لانگو، عوامی نیشنل پارٹی کے ملک نعیم بازئی، آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ، عبدالخالق اچکزئی اورمولوی نور اللہ دوسری بار بلوچستان اسمبلی پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔


پیپلز پارٹی کے سردار سرفراز ڈومکی، ظہور احمد بلیدی اور میر اصغر رند، ن لیگ کے محمد خان طور اتمانخیل، جمعیت علمائے اسلام کے ظفراللہ زہری اور نیشنل پارٹی کے رحمت بلوچ تیسری بار بلوچستان اسمبلی کے رکن بنے ہیں۔

سات ارکان چوتھی بار بلوچستان اسمبلی پہنچے ہیں۔ ان میں سابق وزیراعلیٰ جمعیت علمائے اسلام کے نواب محمد اسلم رئیسانی، مسلم لیگ ن کے سردار عبدالرحمان کھیران، محمد سلیم کھوسہ اور سردار مسعود لونی، پیپلز پارٹی کے محمد صادق عمرانی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) کے اسد بلوچ اور عوامی نیشنل پارٹی کے انجینیئر زمرک خان اچکزئی شامل ہیں۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل پانچویں مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے نوابزادہ طارق مگسی اور مسلم لیگ ن کے میر عاصم کرد گیلو چٹھی بار بلوچستان اسمبلی میں اپنے حلقوں کی نمائندگی کریں گے۔

بلوچستان اسمبلی کے سب سے سینیئر ارکان میں سابق وزیراعلیٰ پیپلز پارٹی کے نواب ثناء اللہ زہری اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سردار محمد صالح بھوتانی شامل ہیں دونوں آٹھویں بار بلوچستان اسمبلی کے رکن بنے ہیں۔ نواب ثناء اللہ زہری کو 1988 سے اب تک صرف 1997 میں بلوچستان اسمبلی سے باہر رہے، تاہم اس عرصے میں وہ سینیٹ کے رکن رہے۔

 سردار صالح بھوتانی 1985 سے اب تک صرف 2002 اور2008 کی اسمبلیوں سے باہر رہے اور ان کی جگہ ان کے چھوٹے بھائی محمد اسلم بھوتانی نے انتخاب لڑا اور دو مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے رکن رہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 51 جنرل نشستوں پر منتخب ہونے والوں میں 21 افراد یعنی 41 فیصد پچھلی ( 2018 کی) بلوچستان اسمبلی کا بھی حصہ تھے۔

ان میں جام کمال، نواب اسلم رئیسانی، زمرک خان اچکزئی، اسد بلوچ، ثناء اللہ زہری، عبدالرحمان کھیتران، طارق مگسی، ملک نعیم بازئی، زابد علی ریکی، صالح بھوتانی، سرفراز ڈومکی، محمد خان طور اتمانخیل، اصغر علی ترین، نصیب اللہ مری، سردار مسعود لونی، ضیاء اللہ لانگو، محمد خان لہڑی، یونس عیز زہری، مولوی نور اللہ، محمد سلیم کھوسہ، ظہور احمد بلیدی شامل ہیں۔


بلوچستان اسمبلی میں نو منتخب ارکان میں نواب ثنا اللہ زہری اور ظفر اللہ زہری آپس میں بھائی ہیں۔ نومنتخب رکن عبیداللہ گورگیج کے والد ملک شاہ گورگیج 8 فروری 2024 کے انتخابات میں این اے 259 کیچ کم گوادر سے رکن قومی اسمبلی، جبکہ نوابزادہ طارق مگسی کے بھائی نوابزادہ خالد مگسی حالیہ انتخابات میں این اے 254 جھل مگسی کم کچھی کم نصیرآباد سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ آٹھ نومنتخب ارکان ایسے ہیں جن کے والد بھی ماضی میں بلوچستان اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں ان میں جام کمال خان، نواب اسلم رئیسانی، سردار اختر مینگل، سرفراز ڈومکی، عبدالرحمان کھیتران، سردار مسعود لونی، خلیل الرحمان دمڑ اور شعیب نوشیروانی شامل ہیں۔

سردار صالح بھوتانی، فیصل جمالی، محمد خان لہڑی، ضیاء اللہ لانگو کے بھائی، زرک مندوخیل کے سسر، سلیم کھوسہ اور پرنس عمر احمد زئی، ظہور احمد بلیدی، برک علی رند، میر اصغر رند کے کئی قریبی رشتہ دار ماضی میں بلوچستان اسمبلی کا حصہ رہ چکے ہیں۔


ان میں پیپلز پارٹی کے ملک شاہ گورگیج، نوابزادہ جمال رئیسانی، جمعیت علمائے اسلام کے مولوی سمیع الدین، نیشنل پارٹی کے پھلین بلوچ، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار عادل خان بازئی، آزاد امیدوار میاں خان بگٹی شامل ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کے بھتیجے 25 سالہ نوابزادہ جمال رئیسانی قومی اسمبلی کے سب سے کم عمر ارکان میں ایک ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پہلی بار بلوچستان سے قومی اسمبلی کا رکن بنے ہیں، تاہم وہ اس سے پہلے اپنے آبائی صوبے خیبر پشتونخوا سے پانچ مرتبہ ایوان زریں کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکریٹری مولانا عبدالغفور حیدری تیسری بار قومی اسمبلی پہنچے ہیں۔ 


پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی چھ سال بعد قومی اسمبلی میں واپسی ہوئی ہے۔ وہ 2002،1997،1993،1990 اور 2013 میں بھی قومی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر مسلم لیگ ن کے سردار یعقوب خان ناصر پانچویں بار قومی اسمبلی کے رکن بنے ہیں۔ وہ اس سے پہلے 1990، 1997، 2002 اور 2008 میں بھی قومی اسمبلی کے رکن رہ چکے ہیں۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے نوابزادہ خالد مگسی مسلسل تیسری بار قومی اسمبلی کے رکن بنے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان اور خان محمد جمالی، جمعیت علماء اسلام کے محمد عثمان بادینی دوسری بار قومی اسمبلی کے رکن بنے ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل تیسری بار قومی اور صوبائی اسمبلی کا انتخاب بیک وقت جیتے ہیں۔ 1997 میں انہوں نے صوبائی اور2018 میں قومی اسمبلی کی نشست کو ترجیح دی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے