جعلی انتخابات نہ منظور ،صاف وشفاف انتخابات نہیں کروانے تھے تو ڈرامہ کیوں کیا گیا ،لشکر ی رئیسانی


جعلی انتخابات نہ منظور ،صاف وشفاف انتخابات نہیں کروانے تھے تو ڈرامہ کیوں کیا گیا ،لشکر ی رئیسانی۔


balochistanvoi

کوئٹہ(بلوچستانvoi)بلو چستان گرینڈ الائنس کے سربراہ نوابزادہ حاجی لشکر ی خان رئیسانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں پار لیمنٹ کو کاروبار کا مرکز بنا دیا گیا ہے پوری دنیا میں عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جاتا ہے لیکن ہمارے یہاں لوگوں کی رائے کی بجائے بند کمروں میں فیصلوں کر کے حکومت بنائی جاتی ہے،طاقتور لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ ملک کو جس طرف لے جارہے ہیں یہ نقصان دہ ہوگا الیکشن کمیشن نے ایک اسٹاک ایکسچینج کا کردار ادا کیا ہے۔


Balochistan voi news desk
نوابزادہ حاجی لشکر ی خان رئیسانی نے کہا کہ 1970 میں بھی الیکشن میں دھاندلی ملک کو تقسیم کا باعث بنی الیکشن میں دھاندلی سے الگ ہونے والا ملک آج ترقی کر رہا ہے پارلیمنٹ کے اندر لوگ تجارت کرنے جاتے ہیں یہاں لوگوں کی رائے کے بجائے بند کمروں میں فیصلوں کے زریعے حکومت بنائی جاتی ہے ملک کو چلا نے والے طاقتور لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک کو جس طرف لے جارہے ہیں یہ نقصان دہ ہوگا الیکشن کمیشن نے ایک اسٹاک ایکسچینج کا کردار ادا کیا ہے


موجودہ الیکشن اسٹاک ایکسچینج کے زریعے 8فروری کی رات سے اب تک ہر حلقے میں ریزلٹ کو بدلہ جارہاہے نئی کرپشن اور غربت پھلانے کیلئے نئے لوگوں کو صوبے پر مسلط کیا جارہاہے نئے لوگوں کو پارلیمنٹ میں لانے سے غربت میں مزید اضافہ ہوگاہمیں جعلی الیکشن منظور نہیں پوری دنیا میں عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں پار لیمنٹ کو کاروبار کے لئے ایک مرکز بنا دیا گیا ہے۔


سیا سی عمل کا ڈرامہ رچا نے والوں کی مذمت کر تا ہوں آج بلوچستان بھر کے قومی شاہراہیں بند ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچستان کے عوام نے الیکشن مسترد کردئیے ہیں 2018میں جو لوگ میرے مینڈیٹ پر پارلیمنٹ پہنچے وہ بھی احتجاج کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو اگر نظام پر اعتماد ہوتا تو وہ سڑکوں کی بجائے عدالتوں کا رخ کر تے جو ریاست کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے مسئلہ ایک حلقے کا نہیں پورے نظام کا ہے کئی سیاسی جماعتوں کا صرف ایک مطالبہ ہے ہمیں لوٹ مار میں حصہ دیا جائے سیا سی جماتیں سیا سی گند کو ختم کر نے کی بجائے اسی گند میں جا نا چاہتی ہیں 8فروری کو جہاں 12کروڑ سے زائد عوام نے ووٹ کاسٹ کر نا تھا وہیں 5کروڑ کے قریب عوام نے صرف اپنا حق رائے کا استعمال کیا عوامی نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو سہولیات فراہم کرے ریاست کو ایک بند گلی میں دھکیل دیا گیا ہے


جس کی وجہ سے عوام مایوس نظر آنے لگی ہے کوئٹہ کو لوٹ مار کا مرکز بنا دیا گیا ہے حلقہ پی بی 44 سے ایسے نمائندے کو منتخب کیا گیا جس کا بلو چستان سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے این اے 263 سے کامیاب امیدوار کو بھی چیلنج کرتاہوں کی آئیں آزاد الیکشن میں مقابلہ کرتے ہیں جنہیں کوئی جانتا نہیں انہیں بھی حلقوں پر مسلط کر دیا گیا ہے پہلے بکرا منڈی میں بکروں کو نیلام کیا جا تا ہے لیکن آج پار لیمنٹ میں سیٹوں کی خرید و فروخت کی جا تی ہے۔

گزشتہ روز مجھے پیغام دیا گیا کہ آپ کو سیٹ دوبارہ دینگے میں نے جعلی نظام کا حصہ بنے سے انکار کر دیا میں نے کہا مشکوک مینڈیٹ کے زریعے پارلیمنٹ میں نہیں جانا چاہتاہوں ابھی تک این اے 263 کے 180 پولنگ اسٹیشنز کا ریزلٹ آنا باقی تو کیسے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا؟آزاد پارلیمنٹ چاہتے ہیں جہاں لوگوں کا امیدوار جوابدہ ہوں ملک میں ہو نے والے جعلی الیکشن کی مذمت کرتاہوں اگر صاف وشفاف انتخابات نہیں کروانے تھے تو انتخابات کا ڈرامہ کیوں کیا گیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ غیر منتخب حکومت نے ملک کو اس حالت تک پہنچا یا ہے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے