نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغواء
کوئٹہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں 13 نومبر کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں اغواء ہونےوالے
6 کانکنوں کاسراغ نہ لگایا جا سکا جس کے باعث مزدور وں میں تشویش بڑتی جارہی ہے
مچھ میں کوئلہ ورکرز یونین کے سربراہ اقبال یوسفزئی نے بلوچستان وائس نیوز کو بتایا کہ مغوی کانکنوں کا تعلق
صوبہ خیبرپشتونخوا کے علاقے شانگلہ سے ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
دریں اثناء پاکستان کول مائنز ورکرز فیڈریشن کے مرکزی صدر سلطان لالہ نے خبردار نیوز کو بتایا کوئلے
کے کان کنوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے اغواء کاروں سے اپیل کی کہ وہ کسی کو نقصان پنچاے بغیر اپنے معاملات کول مائن مالکان کے
ساتھ بات چیت کے ذریعے حل کریں
ان کے مطابق اس سے قبل بھی بلوچستان کے علاقوں مارواڑ، سماولنگ اور ہرنائی شاہراگ میں کوئلہ کان
کنوں پر متعدد بار حملے ہو چکے ہیں، جن میں سے بیشتر کو رہا کر دیے جاچکے ہیں
اس سلسلے میں مچھ کے حکام سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ایک ذمہ دار انتظامی افسر
نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بلوچستان وائس کو بتایا کہ واقعے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی کے لیے
خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔
تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور نہ ہی کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
واضع رہے کہ بلوچستان میں کوئلہ کانکنی کو ایک صنعت کا درجہ حاصل ہے جس کے تین لاکھ کے قریب
لوگوں کا روزگا وابستہ ہے
اور روزانہ کی بنیاد پر 18 سے 20 ہزار ٹن کوئلہ نکا لاجاتا ہے
جو ملک کے زیادہ تر کارخانوں اور اینٹوں کے بھٹوں میں استعمال ہوتا ہے۔
0 تبصرے