- فیصل آباد میں لڑکی کی تذلیل اور تشدد کا معاملہ
متاثرہ طالبہ اور اس کے گھر والے نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے
فیصل آباد (۔ 18 اگست2022ء) انسانیت سوز تشدد کیس میں متاثرہ طالبہ اور اس کے گھر والے نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے۔سٹی پولیس آفیسر فیصل آباد نے طالبہ اور اس کے اہلخانہ کو فوری سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دے دیا جب کہ کیس کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ افسران پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی۔سی پی او فیصل آباد عمر سعید ملک کے مطابق طالبہ تشدد کیس میں متاثرہ لڑکی اور اہلخانہ کو فوری طور پر سیکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے جب کہ کیس کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے قیادت میں تین رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی جو کہ اپنی نگرانی میں تمام تفتیش مکمل کروائے گی۔
وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالہی نے فیصل آباد میں طالبہ پر تشدد اورانسانیت سوز سلوک کے واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیراعلی نے ہدایت کی کہ گرفتار ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔ملزمان قانون کے مطابق سخت سزا کے حقدار ہیں۔متاثرہ طالبہ کو انصاف کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائیں گے اورطالبہ پر تشدد کرنے والے ملزمان قرارواقعی سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔
متاثرہ لڑکی کے ساتھ پیش آئے افسوسناک واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر 16 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔پولیس نے لڑکی کی دوست سمیت 16 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جب کہ واقعے میں ملوث 6 افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد پولیس نے خاتون پر تشدد اور تذلیل کرنے والے چھ ملزمان سمیت خاتون ملزمہ کو کل گرفتار کر لیا گیا تھا۔ سی پی او فیصل آباد کی تشکیل کردہ خصوصی ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے فوری ملزمان کو گرفتار کیا۔متاثرہ لڑکی کے پولیس کو دئیے گئے بیان کے مطابق ملزم اس کی دوست کا والد ہے جو اس سے شادی کرنا چاہتا تھا۔
0 تبصرے