ایک صحت مند اور ہر طرح کے عیب سے پاک مویشی خریدنے کے لیے کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں اور دھوکہ دہی سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
ایسے بڑے شہروں میں جہاں عید قربان سے قبل قائم کی جانے والی عارضی منڈیوں میں مختلف بیوپاری دور دراز کے علاقوں سے مویشی لے کر آتے ہیں۔ ایک سادہ طریقہ تو یہ ہے کہ کسی جانے پہچانے بیوپاری سے ہی جانور خریدا جائے یا پھر کسی ایسے ماہر کو خریداری کے وقت ساتھ رکھا جائے جو مویشیوں کے بارے میں علم رکھتا ہو۔
لیکن وہ افراد کیا کریں جن کے لیے یہ دونوں ہی ممکن نہیں؟ یا پھر ایسے افراد جو پہلی بار قربانی کے لیے مویشی کی خریداری کرنے جا رہے ہیں؟
وہ کیا عام سے نکات ہیں جن کا جانور خریدتے ہوئے خیال رکھنا چاہیے۔.
جانور کو چلا کر دیکھیں‘
خریداری دن میں کریں اور سب سے پہلے جانور کے کھڑے ہونے کے انداز کو دیکھنا چاہیے کہ اس کے پاؤں زیادہ پھیلے ہوئے تو نہیں۔
س کے بعد خریدار کو چاہیے کہ جانور کو چلا کر دیکھیں اور غور کرے کہ کہیں اسے کوئی چوٹ تو نہیں لگی ہوئی۔‘
جانور کو چلانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جانور کا رویہ دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ چست ہے یا سست۔ سست جانور خریدنے سے گریز کرنا چاہیے۔‘
اس کے علاوہ دیکھیں کہ ناک یا کان سے کسی قسم کا مواد تو نہیں بہہ رہا۔ جانور کی جلد پر بھی غور کرنا چاہیے تاکہ کوئی غیر معمولی چیز یا زخم ہو تو نظر آ جائے۔‘
’اس کے بعد منھ دیکھیں کہ اس میں چھالے تو نہیں۔ پھر اندر سے رنگ دیکھیں، بہت زیادہ لال یا پیلا رنگ ہو تو یہ کسی مسئلے کی نشانی ہو سکتی ہے۔‘
جانور کو گھر لے جانےکے بعد بھی مناسب خوراک کا خیال رکھنا چاہیے اور ’بہت زیادہ کھلانے سے پرہیز کرنا چاہیے کیوں کہ اس کی وجہ سے جانور کو بدہضمی ہو سکتی ہے۔‘
جانور کے سینگ اور دانت غور سے دیکھیں۔ کچھ بیوپاریوں نے تو سینگ ایلفی سے بھی جوڑے ہوتے ہیں جبکہ دھوکے کی غرض سے کچھ بیوپاری جانور کو کم عمر ظاہر کرنے کے لیے اس کے دانت توڑ دیتے ہیں۔‘
جانور پر ہاتھ پھیریں جو جانور ہاتھ لگانے پر بھی سر نہیں اٹھاتا تو اس کا مطلب ہے کہ اسے نشے والا انجیکشن لگایا گیا ہے۔ خریداری کے بعد گھر میں اس جانور کو سنبھالنا مشکل ہو سکتا ہے۔‘
جانور کی خریداری کے لیے جتنا ممکن ہو اتنی ہی زیادہ مویشی منڈیوں کا رخ کیا جائے اور خریداری میں غیر ضروری عجلت سے بچا جائے۔‘
0 تبصرے