پاکستان سکرپٹ پر عمل پیرا بلوچستان وائس نیوز ڈیسک

 پاکستان سکرپٹ پر عمل پیرا

بلوچستان وائس نیوز ڈیسک 

22 جنوری 2024.

ملک شعیب علی اعوان ۔


Balochistan voi news desk

پاکستان سکرپٹ پر عمل پیرا

جب سے ہوش سنبھالا ہے صرف اس بات کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ہوں کہ کیا کرنا چاہیے بہتی ہوئی گنگا میں ہاتھ دھو کر معاشرے میں ہونے والی تمام اچھائیوں اور برائیوں کا حصہ بنو یا پھر حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کر کے اگے سمجھانے کی کوشش کرو عجیب کشمکش میں مبتلا ہوں۔

 بیتی ہوئی گنگا میں ہاتھ دھونا اسان ہے کیونکہ اس وقت پانی کی رفتار جس بھی سمت میں چل رہی ہو اپ بھی اپنا حصہ اس میں ڈال دیں تو لوگ پڑھ لکھ سمجھ بھی لیتے ہیں اور اپ اپنا رول بھی پلے کر دیتے ہیں مگر معاشرے سے ہٹ کر اور پانی کی رفتار کی مخالف سمت میں کی گئی بات نہ لوگوں کو سمجھ اتی ہے اور نہ لوگ اس پہ غور فکر کرتے ہیں اخر کار اس بات پر اپنے دل کو مطمئن کیا کہ کوشش کرتے رہنا چاہیے اور اس کوشش کو جاری رکھیں اپنی استطاعت کے مطابق۔

 پچھلے 20 سالوں سے ایسا لگتا ہے جیسے کچھ لوگ صرف اور صرف پاکستان کے لیے ایک سکرپٹ لکھنے میں مصروف عمل ہیں جیسے کہ کسی بھی فلم کو شائع کرنے کے لیے ایک مکمل ٹیم کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح ایک مکمل ٹیم پاکستان کو چلانے میں مصروف عمل دکھائی دیتی ہے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ 25 کروڑ عوام کا ملک 400 سے 500 لوگوں کی ٹیم کے تابع ہے۔

پورا پاکستان ایک سکرپٹ پر چلتا دکھائی دے رہا ہے اور اس پوری ٹیم میں سب سے اہم رول اس لکھاری کا ہے جو باقاعدہ سکرپٹ لکھتا ہے اور باقی تمام لوگ اس پر عمل درامد کرواتے ہیں بغور جائزہ کرنے کے بعد اس لکھے جانے والے سکرپٹ کے لکھاری کی دادرسی کیے بغیر بھی نہیں رہ پایا اس لکھاری اور اس کی ٹیم نے 25 کروڑ کی ابادی کو جس طرح اپنے قلم کے تابع کیا ہے جھٹلائے نہیں جھٹلا سکا اور دادرسی کرنی پڑی۔

 اس لکھاری کی ٹیم نے سوشل میڈیا کو اپنا سب سے بڑا ہتھیار بنا رکھا ہے۔ اور سکرپٹ اتنی پائیدار ہوتی ہے کہ اپ کچھ بھی کرنا چاہیں اپ سکرپٹ پر چلتے ہوئے لوگوں کو اور ان لوگوں کو اپنے ساتھ اور لوگوں کو ملاتے ہوئے صرف اپنی انکھوں سے دیکھ سکتے ہیں اور کچھ نہیں کر سکتے پاکستان میں ایک گھنٹہ بھی ایسا نہیں گزرا ہوگا جو اسے سکرپٹ سے ہٹ کر دکھائی دے پاکستان بننے سے اب تک کی تمام تر کہانیاں تو چلتی رہی ہیں مگر اب ایسا لگتا ہے کہ قلم کی طاقت سے لکھی جانے والی سکرپٹ گزشتہ تمام تر چیزوں کے ریکارڈ توڑ چکی ہے۔

نہ انصافیاں بھی قلم کے مطابق دکانداری بھی قلم کے مطابق حکمرانی بھی قلم کے مطابق اور باقاعدہ باخبر رکھنے کا نظام بھی اسی قلم کے مطابق چلایا جا رہا ہے پاکستان کے بننے میں چار پلروں کا رول تو اپ سب نے سن رکھا ہوگا مگر اس لکھاری نے چاروں جس مہارت سے اپنے قلم کے تابع کیے ہیں یہ اپنی مثال اپ ہے اور چاروں پلر خوش اس لیے ہیں کہ اس لکھاری نے چاروں پلروں کی باریاں لگا رکھی ہیں۔

پہلے تو ایک سیریل سے دوسرے سیریل پر شفٹ کرنے کے لیے کچھ ٹائم لگتا تھا مگر اب ایک سیریل سے دوسرے سیریل پر شفٹ کرنے کے لیے صرف چار سے پانچ گھنٹے کی ضرورت ہے یقین نہیں اتا تو صرف دو سال پر روشنی ڈالیں عوام سیاست دان قوم کا جڑنا مہنگائی صحافیوں کی شہادت حلف برداریاں پاکستان میں نوجوانوں کی مخالفت سیاست دانوں کی قیدیں بھاگے ہوئے سیاست دانوں کی واپسی اقتدار کی کوشش الیکشن کے معاملات بے روزگاری پڑھے لکھے لوگوں کا ملک چھوڑنا بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ مہنگائی کی وجہ سے عام عوام کا جینا محال پھر سے الیکشن کروانا دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دینا عوام کا سڑکوں پر انا حکمرانوں کا گٹ جوڑ گریبانوں کو پھاڑنے روڈ پہ گھسیٹنے والوں کا اپس دوبارہ مل بیٹھنا اور پھر اخر میں مذہب کا سہارا لینا اور تمام تر چیزوں پہ قوم کو دوبارہ سے اسی موڑ پر لا کر کھڑا کر دینا۔

 اب اپ خود بتائیں کہ اس تمام تر سکرپٹ کے اندر چاروں پلروں کا باری باری اپنا حصہ لینا کوئی جھٹلا سکتا ہے جواب ہے بالکل نہیں سب کی دکانداری چل رہی ہے تو اب اپ خود بتائیں کہ اس اسکرپٹ کے لکھاری کی داد رسی ہمیں کرنی چاہیے یا نہیں ابھی اٹھ دن پہلے جس الیکشن پر پورا پاکستان بیک جنبش قلم اواز اٹھا رہا تھا اس لکھاری نے دو گھنٹے میں تبدیل کر کے رکھا کہ نہیں تو جواب ہے بالکل ہاں الیکشن کو لوگوں کے دماغوں سے نکال کر چیف جسٹس کا قادیانیوں پر کیا گیا فیصلہ لوگوں کے دماغ پر سکرپٹ کے لکھاری نے دو گھنٹے میں کنٹرول حاصل کیا 

اور جن کے دماغوں پر کنٹرول حاصل کیا ان میں اکثریت یا زیادہ تر تعداد کلمہ پڑھنے والے وہ مسلمان ہیں جنکا عقیدہ ہے کہ ہمیشہ قائم و دائم رہنے والی ذات صرف اللہ کی ہے قران کا تعافظ میرے اللہ نے اپنے ذمے لگا رکھا ہے اور وہی لوگ جتنی اسانی سے اسکرپٹ پر عمل پیرا ہیں یہ دیکھ کر بہت تعجب ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کو کتنی اسانی سے ایک چیز سے دوسری چیز پر تبدیل کر دیا جاتا ہے۔بغور جائزہ لینے کے بعد تمام تر سکرپٹ میں کس چیز پر فوکس کرنا تھا جس سے ہم دوبارہ 70 سال پیچھے جا سکے اس جدید دور میں تو اس تمام دو سال کے سکرپٹ میں میری نظر میں جو بات قابل غور ہے جو ہمیں 70 سال کے پچھلے حقائق سے جا جوڑتی ہے وہ حقائق یہ ہیں کہ قومی سیاست کو اٹھا کر صوبوں کی حد تک محدود کر کے واپس سے اپنا کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے