جہاں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اسلام آباد کے بابو خود کام کرتے ہیں نہ کسی اور کو کرنے دیتے ہیں Balochistan voi news Desk

غریب خاندانوں کو ماہانہ 300 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کریں گے میاں صاحب تیسری بار وزیراعظم بنے تو لوڈشیڈنگ ختم کی، سوچتا ہوں کون سا پاکستان ہے، جہاں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اسلام آباد کے بابو خود کام کرتے ہیں نہ کسی اور کو کرنے دیتے ہیں، بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخواہ کی طرح پنجاب کی عوام میں بھی احساس محرومی ہے،چیئرمین اور میئرز سے خطاب

Balochistan voi news Desk






چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کے بعد بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ملک میں بجلی بحران کے سدباب کے لیے ضلعی سطح پر گرین انرجی پارکس بنائے گی، اور غریب خاندانوں کو ماہانہ 300 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے بابو خود کام کرتے ہیں نہ کسی اور کو کرنے دیتے ہیں، بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخواہ کی طرح پنجاب کی عوام میں بھی احساس محرومی ہے۔


پاکستان پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو انتظامی اور مالی طور خودمختار بنانے میں یقین رکھتی ہے۔ میڈیا سیل بلاول ہاوس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے لوکل کونسل ایسوسی ایشن بلوچستان کے سالانہ جنرل اجلاس میں صوبے بھر کے بلدیاتی اداروں کے چیئرمین اور میئرز سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ عوام کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے مقامی حل پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے میاں صاحب تیسری بار وزیراعظم بنے تو لوڈشیڈنگ ختم کی، سوچتا ہوں کون سا پاکستان ہے، جہاں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو الیکشن میں جیتنے کے بعد ان کی حکومت بجلی بحران کے حل کے لیے پبلک پارٹنرشپ موڈ کے تحت گرین انرجی پارکس منصوبے کو عملی جامہ پہنائے گی۔ مقامی سطح پر بجلی پیدا کریں گے اور مقامی آبادی کو سبسڈائیزڈ نرخ پر وہ بجلی فراہم کریں گے۔
پی پی پی چیئرمین نے بلدیاتی اداروں کے نمائندگان کو حقیقی معنوں میں نچلی سطح کے نمائندے قرار دیا اور زور دیا کہ وفاقی خواہ صوبائی حکومتوں کو سالانہ بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں بلدیاتی اداروں کے نمائںدوں سے بھی مشاورت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مِل جل کر کام کرنے سے عوام کو درپیش بہت ساری مشکلاتوں کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملے کو پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا چیلینج قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس حوالے سے مزید مشکلات سے سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال اچانک بہت بڑا سیلاب آگیا، جبکہ اس سے پہلے ملک کے مختلف علاقے قحط سالی کا شکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے پسمنظر میں ہر کوئی شمالی قطب اور جنوبی قطب کی تو بات کرتا ہے، لیکن ایک اور قطب بھی ہے جسے نظرانداز کیا جاتا ہے۔ وہ تیسرا قطب ہمالیہ ہے، جہاں گلیشرز موجود ہیں۔ دنیا کو سمجھانا ہوگا کہ شمالی اور جنوبی قطب کی وائیلڈ لائیف کو بچانے کے ساتھ ساتھ، لوگوں کو بھی نقصان سے بچانا ہوگا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان کا خطرہ سندھ اور بلوچستان کو ہے۔ ڈولپمینٹ پلان کو تبدیل کرنا پڑے گا، اور اسے موسمیاتی تبدیلیوں کو نظر میں رکھ کر تشکیل دینا ہوگا۔ ہمیں گرین انفراسٹرکچر بنانے کے لیے پانی کے ذخائر، ایریگیشن سسٹم اور اسکولوں پر سرمائیکاری کرنا ہوگی۔ جب ہم ایسا کریں گے تو اس کے نتیجے میں ہم ایک طرف اپنے انفراسٹرکچر کو مستقبل میں آنے والے سیلاب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بناسکیں گے تو دوسری طرف اس ترقیاتی عمل سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ملک جس طریقے سے چل رہا ہے، اس طریقیسے نہیں چلا سکتا۔ بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، پنجاب کیعوام میں احساس محرومی ہے۔ ہمیں پرانی نفرت،تقسیم والی سیاست بارے اب سوچنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپس کی لڑائیوں میں عوام کی تکالیف میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، جس کے باعث عوام کا حکومتوں سیاعتماد اٹھتا جارہا ہے۔ ہمیں عوام کا اعتماد بحال کرنا ہوگا، اگرجمہوری جماعتیں فیل ہونگی تو کوئی اور قوت ہماری جگہ لے گی۔
یہ صورتحال ہمارے ملک اور خطے کے لیے اچھی نہیں ہوگی۔ اس موقعے پر لوکل کونسل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر سید کمیل حیدر شاہ اور تنظیم کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ لوکل کونسل ایسوسی ایشن بلوچستان کے اجلاس میں بلوچستان کے 32 اضلاع کی ڈسٹرکٹ کونسلز کے چیئرمین، چھ میونسپل کارپوریشنز کے میئرز اور 128 میونسپل کارپوریشنز کے چیئرمین نے شرکت کی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے