کوئٹہ میں کانگو کیسز میں اضافہ: مزید 3 مریض کراچی منتقل
کوئٹہ میں کانگو بخار کی وباء بدستور تشویشناک ہے کیونکہ اس مرض سے متاثرہ مزید تین افراد کو فوری طور پر جدید علاج کے لیے کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔ ان میں دو ڈاکٹر اور ایک اسٹاف نرس بھی شامل ہے جس سے کراچی منتقل ہونے والے مریضوں کی مجموعی تعداد 12 ہوگئی ہے۔
کوئٹہ میں 4 مریض داخل
کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کے ترجمان کے ایک بیان کے مطابق اس وقت شہر میں کانگو بخار سے متاثرہ چار مریضوں کا علاج جاری ہے۔ تاہم تشویش بڑھ رہی ہے کیونکہ ان چاروں مریضوں کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ علاقے کے طبی ماہر ڈاکٹر عارف نے اس تشویشناک مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
کانگو کے مزید ٹیسٹ کرائے جائیں۔
ڈاکٹر عارف نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مقامی آبادی میں کانگو بخار کے ممکنہ کیسز کی شناخت اور نگرانی کے لیے اضافی پی سی آر ٹیسٹ آج کیے جائیں گے۔ ٹیسٹوں کا مقصد جلد پتہ لگانے میں سہولت فراہم کرنا اور بیماری کے مزید پھیلاؤ کو روکنا ہے۔
کانگو بخار، جسے کریمین کانگو ہیمرجک فیور بھی کہا جاتا ہے، ایک وائرل بیماری ہے جو متاثرہ جانوروں یا ٹکڑوں کے ساتھ رابطے کے ذریعے انسانوں میں پھیل سکتی ہے۔ اس بیماری کو بڑھنے سے روکنے کے لیے اس کا بروقت اور موثر انتظام ضروری ہے۔ کوئٹہ میں صحت کے حکام اور طبی ماہرین اس وباء پر قابو پانے اور متاثرہ افراد کو بہترین ممکنہ دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر شکر اللہ بلوچ کانگو میں انتقال کر گئے۔
اب تک وائرس نے ایک جان لی ہے۔ ایک نوجوان ہیلتھ پروفیشنل ڈاکٹر شکر اللہ بلوچ دوسرے روز کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے اس وائرس کا شکار ہو کر چل بسے۔ اس نے عام طور پر عوام اور خاص طور پر صحت کے پیشہ ور افراد میں خطرے کی گھنٹی بجائی ہے۔
0 تبصرے