اسرائیلی حملہ: الجزیرہ کے صحافی کو لائیو کوریج کے دوران غزہ میں اہل خانہ کی اموات کا پتہ چلا
وائل الدحدوح بدھ کی شام غزہ میں اسی حملے کی رپورٹنگ کر رہے تھے، جس کے بارے میں انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے اپنے گھر والے اس حملے کا شکار ہو گئے ہیں۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے صحافی وائل الدحدوح غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی کوریج میں مصروف تھے، جب انہیں بتایا گیا کہ ان کی اہلیہ اور بچے اسرائیلی فضائی حملے میں چل بسے۔
وائل الدحدوح بدھ کی شام غزہ میں اسی حملے کی رپورٹنگ کر رہے تھے، جس کے بارے میں انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے اپنے گھر والے اس حملے کا شکار ہو گئے ہیں۔
ان کے خاندان نے حملے کا نشانہ بننے والے علاقے میں پناہ لے رکھی تھی کیونکہ انہیں اس علاقے سے فرار ہونا پڑا جہاں اسرائیل نے ممکنہ زمینی کارروائی کے پیش نظر اسے خالی کرنے کا انتباہ جاری کیا تھا۔
الجزیرہ نیٹ ورک نے بتایا کہ غزہ میں ان کے بیورو چیف کے ہائی سکول میں پڑھنے والے بیٹے محمود اور سات سالہ بیٹی شام اس حملے میں چل بسیں۔
الجزیرہ نے بعدازاں ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ وائل الدحدوح کے پوتے آدم کو بھی دو گھنٹے بعد مردہ قرار دے دیا گیا۔ ان کے خاندان کے دیگر افراد اب بھی ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
وائل الدحدوح جنگ کی کوریج کے لیے غزہ شہر میں ٹھہرے ہوئے تھے جبکہ ان کا خاندان تحفظ کی تلاش میں جنوب کی طرف فرار ہو کر النصيرات کیمپ میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہرا ہوا تھا۔
0 تبصرے