بی این پی کے جلسے کی کوریج میں ’رکاوٹیں Balochistan voi news desk
بی این پی کے جلسے کی کوریج میں ’رکاوٹیں‘:’اس ویڈیو کو چلاؤ اور بتاؤ کہ جلسہ فلاپ ہو گیا ہے
بلوچستان کی قوم پرست جماعت بی این پی کا یہ جلسہ وڈھ سے کوئٹہ تک کی جانے والی لانگ مارچ کے بعد منعقد ہونا تھا جو پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل کے مخالفین کے مورچوں کو مبینہ طور پر خالی نہ کرانے کے خلاف کیا جا رہا تھا
اس مارچ کے اختتام پر بی این پی نے جہاں حکومت اورانتظامیہ پر جلسے کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹ جیسے الزامات عائد کیے وہیں میڈیا کی بھی یہ شکایات سامنے آئیں ہیں کہ لانگ مارچ اور جلسے کی کوریج میں انھیں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
بلوچستان Voi |
’پارٹی کے کارکن وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے‘
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اورسابق رکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے کارکنوں کوشہرمیں مختلف مقامات پرجلسہ گاہ میں آنے سے روک دیا گیا اور اس دوران میڈیا پر پابندی عائد کی گئی۔پارٹی کے سابق رکن بلوچستان اسمبلی اخترحسین لانگو نے کہا کہ ’لانگ مارچ کو دو مقامات میں یہ کہہ کرروکنے کی کوشش کی گئی کہ بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے راستہ بند ہے۔‘جلسے کی راہ میں رکاوٹوں کے حوالے سے سردار اختر مینگل نے ایک ٹویٹ بھی کیا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ ’اگر جلسے کے لیے سٹیڈیم کے گیٹ نہیں کھولے گئے تو پارٹی کے کارکن وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔جلسے میں اعلان کیا گیا کہ جب تک حکومت اورانتظامیہ کی جانب سے رکاوٹوں کو دورنہیں کیا جاتا تو اس وقت تک وہ جلسہ شروع نہیں کریں گے۔تاہم اس اعلان کے بعد ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور ایس ایس پی آپریشنز نے سٹیج پر آ کر بی این پی کے رہنماؤں سے بات کی اور اس کے بعد رات نو بجے کے بعد جلسہ شروع کیا گیا۔
تبصرے