چمن سرحد آمدورفت کے لیے کھول دی گئی، پاکستان کی فائرنگ کی مذمت
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع چمن سے ملحقہ پاکستان افغان سرحد پر فائرنگ کے بعد سرحد کو دوبارہ آمدروفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
سرحد پر پیدل آمدروفت اور تجارتی گاڑیوں کی آمدروفت جاری ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ معمول کے مطابق صبح آٹھ بجے سرحد کھلتی ہے تاہم اتوار کو فائرنگ کے واقعے کے باعث پیر کو سرحد معمولی تاخیر کے بعد کھول دی گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی چمن بارڈ پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے پیر کو ٹویٹ میں لکھا کہ ’چمن بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے بلااشتعال گولہ باری اور فائرنگ جس سے کئی پاکستانی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، ایک افسوسناک واقعہ ہے اور سخت مذمت کا متقاضی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’افغان حکومت یقین دہانی کروائے کہ ایسے واقعات پھررونما نہیں ہوں گے۔‘
خیال رہے اتوار کو پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان باڑ کی مرمت کے تنازع پر جھڑپ ہوئی تھی۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب دفتر خارجہ کی جانب سے جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے افسوس ناک واقعات دونوں ممالک کے بردارانہ تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتے۔
’ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے‘
پاکستان نے صوبہ بلوچستان کے ضلع چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحد پر فائرنگ کے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’افغان حکام کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ ایسے واقعات کو پھر سے رونما ہونے سے روکا جائے اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔‘
دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرحد کے قریب عام شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری دونوں ممالک کی ہے۔
’پاکستان اور افغانستان کے حکام صورت حال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے رابطے میں ہیں اور اس امر کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ دوبارہ ایسا نہ ہو۔‘
0 تبصرے