سیلاب سے متعلقہ واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 136 ہوگئی۔ مرنے والوں میں 47 بچے 33 خواتین اور 56 مرد شامل ہیں۔

 کوئٹہ: بلوچستان بھر میں اتوار کو ریسکیو کارکنوں کو مزید 9 لاشیں ملنے کے بعد بارشوں اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 136 ہوگئی۔ مرنے والوں میں 47 بچے 33 خواتین اور 56 مرد شامل ہیں۔



پاک فوج، فرنٹیئر کور، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) اور سول انتظامیہ نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر مشترکہ ریسکیو اور ریلیف آپریشن شروع کر دیا ہے۔


13000 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا

بلوچستان کے کوئٹہ، پشین، جعفرآباد، خضدار، کوہلو، بارکھان، لسبیلہ اور جھل مگسی کے اضلاع میں بھی سیلاب سے 13 ہزار سے زائد مٹی کی دیواروں والے مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ "ہم سیلاب سے متاثرہ تمام لوگوں تک پہنچنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں"، مسٹر نصر نے کہا۔


شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث پاکستان اور ایران کے درمیان ٹرین سروس بھی معطل ہوگئی۔ محکمہ داخلہ اور قبائلی امور بلوچستان کے ایک اہلکار نے بتایا کہ سیلاب نے دونوں ممالک کے درمیان ریلوے ٹریک کے مختلف حصوں کو بہا دیا۔ اس نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کا مجاز نہیں تھا۔



 

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب نے 200000 ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ کر دیں۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں بھی طوفانی بارشوں سے کھجور کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔


آئی ایس پی آر نے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کی تفصیلات بتا دیں۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد کو بچا لیا گیا ہے۔


جھل مگسی

گندھاوا کا مکمل رابطہ بحال کر دیا گیا ہے۔ گندھاوا اور اس کے گردونواح میں کوئی الگ تھلگ علاقہ نہیں۔ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ آرمی میڈیکل کیمپ میں 115 مریضوں کا علاج کیا گیا۔


خضدار: M-8 تاحال منقطع ہے۔ رابطے کی بحالی پر کام جاری ہے۔ حافظ آباد میں سی ایم ایچ خضدار اور ایف سی کی جانب سے لگائے گئے فیلڈ میڈیکل کیمپ میں 145 متاثرہ افراد کا علاج کیا گیا۔

نصیرآباد

دن بھر بارش نہیں ہوتی۔ باباکوٹ اور گندھا کی متاثرہ آبادی کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

سیلاب متاثرین میں راشن اور پکا ہوا کھانا تقسیم کیا گیا۔ گندکھا میں فیلڈ میڈیکل کیمپ میں مختلف مریضوں کا علاج کیا گیا۔

چمن: چمن میں بارش نہیں ہوئی۔ باب دوستی مکمل طور پر فعال ہے۔

 توتک مژی 2 زہری آباد ،مژی 1، گبرو ، دیگر ملحقہ علاقوں میں آج طوفانی بارشوں سے زمینداروں کے کروڑوں روپے کے کھڑی فصلیں سیلاب کی نذر ہو گئے


حکومت بلوچستان توتک مژی 2 زہری آباد، مژی 1 ، گبرو میں کٸی لوگوں کے مکانات تبا ہوگۓ ہیں۔ اور زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کرے زمینداروں کے سولر پینل ٹیوب ویل  مشینری بورنگ کروڑوں روپے کے تیار فصلیں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے ہیں زمینداروں نے کراچی اور کوئٹہ کے منڈیوں سے لاکھوں روپیہ اس امید پر  ادھار لیۓ تھے کہ جب فصلیں تیار ہوں گے تو یہ واپس لوٹا دیں گے لیکن طوفانی بارشوں نے زمینداروں کے یہ تمام خواب چکنا چور کر دیے۔

حکومت بلوچستان ڈپٹی کمشنر خضدار اور متعلقہ ادارے زمینداروں کے نقصانات کا ازالہ کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان کریں یہاں کے لوگ زیادہ تر شعبہ زراعت سے وابستہ ہیں حالیہ سیلابوں سے زراعت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے حکومت کو چاہیے کہ زمینداروں کو دوبارہ ان کے پاؤں پر کھڑا کرنے کےلیۓ ٹھوس اور عملی اقدامات کریں۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کوئٹہ میں بے روزگاری اور حالات سے تنگ ا کر ایک اور 36 سالہ نوجوان نے خود کشی کر لی

بلوچستان کی آواز کو بڑھانا آگاہی کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کو فروغ دینا

نازیبا ویڈیوز بناکر اہل خانہ کو ہراساں کر نے والی 2 گھریلو خواتین ملازم گرفتار