ڈاکٹر ای این جی آر۔ عمران حمید خان درانی
آج میں حاضرین کو اس شخص کے بارے میں متعارف کرواؤں گا جس نے اپنی زندگی کے 32 سال آبی وسائل، امداد اور ترقی کے شعبے میں گزارے۔ ڈاکٹر انجینئر عمران حمید درانی جو کئی قومی اور بین الاقوامی اداروں میں کام کر چکے ہیں اور دنیا کے کئی ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
مسٹر درانی اس وقت واٹر اینڈ سینی ٹیشن اتھارٹی میں ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں اور کوئٹہ واٹر سپلائی ماحولیات کی قیادت بھی کر رہے ہیں۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر کی حیثیت سے ماحولیاتی بہتری کا منصوبہ جس میں انہیں پانی کی فراہمی کو بہتر بنانے اور کوئٹہ میں گندے پانی کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنانے کا خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے۔
انہوں نے سال 1999 میں ضلع ارنگی خضدار میں خشک سالی سے متعلق امدادی پروگرام میں پراجیکٹ مینیجر کے طور پر آکسفیم کی خدمات انجام دیں، جس سال وہ دوبارہ حکومت میں شامل ہوئے اور زمینی پانی کے توازن کے تعین کے لیے GkW کی نمائندگی کرنے والی ایشیائی ترقیاتی بینک کی ٹیم کے ساتھ کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کیا۔ ماڈلنگ اور انفراسٹرکچر کی ترقی۔ سال 2001 میں انہوں نے انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹی میں شمولیت اختیار کی اور 9/11 کے دوران افغانستان اور پاکستان میں افغان مہاجرین کی سہولت کے لیے خدمات انجام دیتے رہے۔
ایک بار پھر وہ 2003 میں سرکاری شعبے میں دوبارہ شامل ہوئے اور ARD لبنان اور ٹیکنو کنسلٹ کے ساتھ کام کیا
کوئٹہ میں سخت چٹان کے آبی ذخائر میں زیر زمین پانی کی تحقیقات کے لیے مطالعہ کیا اور اس کام کو کامیابی سے مکمل کیا۔
مسٹر درانی نے اپنی مہم جوئی کو مزید جاری رکھا اور بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز میں پہلے ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ پروجیکٹس کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور BUITEMS کے قیام میں اپنا حصہ ڈالا۔ 2006 میں انہوں نے ماحولیاتی انتظام اور پالیسی میں ایم ایس مکمل کیا۔
اس عرصے کے دوران عزت مآب گورنر بلوچستان نے پراجیکٹ ڈائریکٹر گورنر سیکرٹریٹ کے طور پر ان کی خدمات طلب کیں جس میں انہوں نے یونیورسٹیوں کے 1 ارب کے منصوبے کی نگرانی کی۔
2010 میں انہوں نے دوبارہ واسا میں اپنی ڈیوٹی شروع کی اور مڈ کیریئر اور سینئر مینجمنٹ کورسز مکمل کیے اور مزید 2020 میں "وادی کوئٹہ پر زمینی پانی پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ" کے مقالے کے ساتھ پی ایچ ڈی مکمل کی۔ موسمیاتی تبدیلی پر ان کی تین بین الاقوامی اشاعتیں ہیں۔
بلوچستان کی عوام کو اس بات کی اگاہی دینا چاہتا ہوں کہ عالمی شہرت یافتہ شخصیت مسٹر حمید دورانی بلوچستان کے ایماندار اور اپنے صوبے سے مخلص افسر ہیں ۔
مگر افسوس اس بات کا ہے کہ عالمی شہرت یافتہ بلوچستان کا ایک پڑا لکھا ایماندار شخص اچانک سے اندھے اور کالے نظام کے مافیاز کی انکھوں میں کھٹکنے لگا اور اس نظام نے اس عالمی شہرت یافتہ شخص کو پاگل قرار دے کر محکمے سے دھکیلنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے اب اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اچانک ایسی کیا نوبت ان پڑی کہ ایک مشہور و معروف اور قابل شخصیت جو انتہائی ایماندار ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے لیے اور بلوچستانیوں کے سب سے بڑے مسئلے یعنی پانی کے حوالے سے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھے جب انہیں اس کوشش کے عوض عالمی اداروں کے ساتھ مختلف منصوبوں کے بعد کامیابی ملی کہ بلوچستان کی عوام کے لیے ایک بڑا پیکج جو کہ پانی کہ مسئلے سے بلوچستان کو کئی سالوں کے لیے ازاد کروا دے گا اتنا بڑا پروجیکٹ جو لینے میں کامیاب ہوئے جو ورلڈ بینک پراجیکٹ کے نام سے جانا جاتا ہے بلوچستان کی عوام کے لیے 40 ملین ڈالر کا فنڈ جن کی بدولت بلوچستان کو ملا جس سے بلوچستان میں موجود خشک سالی سے بخوبی نمٹا جا سکتا ہے اچانک سے فارم 47 اور واسا کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی ملی بھگت سے اس قابل فخر بلوچستان کے بیٹے کو پاگل قرار دے کر محکمے سے دھکیلنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے جس شخص نے بلوچستان کی اس قدر خدمت کی اب اندر کی کالی بھیڑیں چاہتی ہیں کہ اس فنڈ کو بھی ہڑپ لیا جائے امید ہے کہ بلوچستانی اپنا حق اب کسی کو کھانے نہیں دیں گے۔
0 تبصرے