اپنے معاشی و شماجی حالات سے چھٹکاراپانےکی خواہش لیے نوجوان رشتہ داروں ،دوستوں اور ایجنٹوں کے دکھائے ہوئے خوابوں کے سرابوں کے پیچھے جانے کیلئے نہ صرف اپنے خاندانوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی ایجنٹوں کو تھما دیتے ہیں بلکہ اس سفر میں اپنی زندگیاں بھی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ان نوجوانوں میں زیادہ تروسطی و بالائی پنجاب، کشمیراور ہزارہ کے وہ دیہاتی نوجوان ہوتے ہیں
ایجنٹوں کا نیٹ ورک ملکی اور غیر ملکی کارندوں پر مشتمل ہوتا ہے جو جعلی دستاویزات بنانے سے لیکر ان نوجوانوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنےتک کسی اخلاقی و قانونی بندش کی پرواہ نہیں کرتے۔ ڈنکی لگانے والوں کو سب سے پہلا خطرہ پاک ایران بارڈر پر پیش آتا ہے جہاں دونوں ممالک کے سرحدی محافظ ان کی سرکوبی کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں جو لوگ بچ کر غیر قانونی طریقے سے ایران پہنچ جاتے ہیں
تکنیکی طور پر ترقی یافتہ ان یورپی ریاستوں کی بحریہ اور سرحدی محافظ اپنی سمندری سرحدوں کی حفاظت پر مستعد ہوتے ہیں اور بیشتر اوقات ان کشتیوں کی نشاندہی ہوجاتی ہے
۔