لاہور اچھرہ بازار خاتون کے کپڑوں پر عربی کیلیگرافی میں کچھ الفاظ تحریر تھے جن کو لوگ مقدس کلمات سمجھتے رہے

 لاہور کے علاقے اچھرہ میں ایک واقعہ پیش آیا جہاں ایک خاتون اپنے شوہر کے ساتھ ایک ریسٹورنٹ میں داخل ہوئی

Balochistan voi news desk 

Lahore Women Incident in Public | Arabic Calligraphy Dress |Breaking News@balochistanvoi

 خاتون نے جو لباس زیب تن کررکھا تھا اس پر عربی حروف لکھے ہوئے تھے،جس کو دیکھ موقع پر موجود عوام نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور خاتون سے اس لباس کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ہجوم کو دیکھ کر خاتون گھبراگئیں اور عوام حراسہ کرتی رہی۔

پاکستان کے شہر لاہور کے علاقے اچھرہ میں اتوار کے روز ایک خاتون کے لباس کی وجہ سے مشتعل ہونے والے ہجوم کے چنگل سے پولیس نے اس خاتون کو بچالیا۔

لاہور پولیس کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب اچھرہ بازار میں ایک کیفے میں صورت حال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب ایک خاتون کے کپڑوں پر لوگوں نے اعتراض کرنا شروع کردیا۔ خاتون کے کپڑوں پر عربی کیلیگرافی میں کچھ الفاظ تحریر تھے جن کو لوگ مقدس کلمات سمجھ رہے تھے۔

لاہور کے علاقے اچھرہ میں ہجوم کی جانب سے خاتون کو ہراساں کرنے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی علامہ طاہر اشرفی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خاتون کو ہراساں کرنے والوں کو معافی  مانگنی چاہیے انہوں نے کہا کہ خاتون کے لباس پر لکھے گئے الفاظ عربی میں ہیں لباس پر لکھے الفاظ عرب ممالک میں مرد اور خواتین استعمال کرتے ہیں، اچھرہ میں خاتون کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ جہالت پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈی  ایس پی کو شاباش دیتا ہوں جس نےخاتون کو ہجوم سے بچایا.

کون کیسا لباس پہنتا ہے یہ اس کا اپنا اختیار ہے سماج کا کوئی گروہ اور جتھہ دھونس اور بدمعاشی کے ذریعے کسی کو اپنے نظریات کے مطابق ڈھلنے پر مجبور نہیں کرسکتا ،البتہ یہ اختیار کسی حد تک ریاست کے پاس ہے کہ وہ ایسے قوانین وضع کرے جن کی روشنی میں بیہودہ لباس پر پابندی عائد ہو،مگر یہاں تو ریاست خود اپنے شہریوں کے لباس اتارنے اور چادر چاردیواری پھلانگنے میں مصروف ہے 

حلوة کا مطلب خوبصورت، بے ترتیب عربی الفاظ ہے پورے ملک میں مذہبی کارڈ تیز ہو رہا ہے

واقعہ کی اطلاع ملنے پر متعلقہ تھانے کی پولیس بھی پہنچی اور خاتون کو تحویل میں لے کر تھانے منتقل کیا، تھانے پہنچنے کے بعد جب اس خاتون کو بتایا گیا کہ انہوں نے عربی حروف والا جو لباس پہن رکھا ہے اس پر عوام نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے، جس پر ان کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد قطاً کسی کی دل آزاری نہیں تھا، اگر ان کے اس عمل سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ اس پر معافی مانگتی ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے