کوئٹہ جناح روڈ پر کھلےعام فحاشی قبائلی علاقے کی اللہ کے عذاب کو کھلے عام دعوت Balochistan voi

  کوئٹہ جناح روڈ پر کھلےعام فحاشی قبائلی علاقے کی اللہ کے عذاب کو کھلے عام دعوت

Balochistan voi News desk 
( ملک شعیب علی اعوان)
Balochistan voi


۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے جس فریضہ کا قرآن مجید نے بار بار تذکرہ کیا ہے، وہ سوسائٹی میں نیکی کے فروغ اور برائی کی روک تھام کی یہی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحج کی آیت ۴۱ میں مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری کے طور پر بیان فرمایا ہے اور سورہ آل عمران کی آیت ۱۱۰ میں اسے امت کی عمومی ذمہ داریوں میں شمار کیا ہے، اس لیے معاشرہ میں نیکیوں کا فروغ اور برائیوں کی روک تھام جہاں حکومت کے فرائض کا حصہ ہے، وہاں عوام کے فرائض میں بھی شامل ہے اور سوسائٹی کے تمام طبقات درجہ بدرجہ اس بات کے ذمہ دار  ہیں۔

جس طرح ایک انسانی جسم کے اندر فطری طور پر جو قوت مدافعت موجود ہوتی ہے، وہ اگر قائم رہے تو جسم بڑی سے بڑی بیماری کا مقابلہ کر لیتا ہے، لیکن اگر وہ قوت مدافعت مضمحل یا ختم ہو جائے تو چھوٹی سی بیماری سے نمٹنا بھی جسم کے لیے مشکل ہو جاتا ہے، یہی مثال سوسائٹی میں برائیوں پر باہمی روک ٹوک کے نظام کی ہے۔ اگر معروفات کی باہمی تلقین اور منکرات پر باہمی روک ٹوک کا سسٹم موجود ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سوسائٹی منکرات کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں ہے اور خود کو ان سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن اگر یہ سسٹم کمزور پڑ جائے تو سوسائٹی کی قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے اور سوسائٹی خود کو کسی برائی سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتی ہے، اور اگر کسی سوسائٹی میں نیکیوں کی باہمی تلقین اور برائیوں پر باہمی روک ٹوک کا سسٹم سرے سے ختم ہو جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سوسائٹی نے برائیوں کو اجتماعی طور پر قبول کر لیا ہے اور یہی وہ مرحلہ ہوتا ہے جب کوئی قوم قرآن کریم کے ارشاد کے مطابق خدائی لعنت اور جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بقول عمومی عذاب کی مستحق بن جاتی ہے

اللہ تبارک و تعالیٰ جہاں عدل و انصاف اور صلہ رحمی کا حکم فر ماتا ہے وہاں ظلم و زیادتی اور بے حیائی کے کاموں سے منع فرماتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔اللہ تعالیٰ عدل اور احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی اور بے حیائی اور ظلم و زیادتی سے منع کرتا ہے۔وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم سبق لو(سورہٗ النحل۔90 ) فاحشہ تقریباً دونوں کا ایک ہی مطلب نکلتا ہے یعنی بدی ۔برائی  اور قباحت کا حد سے آگے بڑھ جانا۔ہر قبیحہ خصلت جس کی برائی عقلی اور قانونی طور پر خراب ہو جس سے اللہ تعالیٰ منع فرمائے وہ فاحشہ یا فحشاء کہلاتی ہے۔چونکہ خواہش کا تعلق شہوانیت سے ہوتا ہے اسلئے اسے بے حیائی بھی کہا جاتا ہے۔فحش کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ وہ شے جو اپنی حدود سے تجاوز کر جائے وہ بھی فحش کہلاتی ہے اور اس کا پھیلائو فحاشی اور بے حیائی کہلاتا ہے۔فحشا ء ایسی کھلی ہوئی برائی ہوتی ہے جو اعلانیہ ۔سر عام کی جائے اور یہ سب برائیوں کی جڑ ہوتی ہے۔اس سلسلے میں بعض افعال و اعمال بھی ایسے ہوتے ہیں جو بذات خود تو الفاحشہ نہیں ہوتے لیکن بے حیائی یا بدی کی طرف لے جاتے ہیں۔اسلئے ان اعمال سے بھی روکا گیا ہے۔ایسے لباس کے استعمال سے بھی منع کیا گیا ہے جو جسم کی نمائش کرے کیونکہ اس سے جنسی اشتعال پیدا ہوتا ہے جو برائی کی طرف دھکیلتا ہے۔فحاشی،عریانی،جنسی اشتعال انگیزی اورجرائم کی ہر خلاف ورزی برائی ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے 
فحاشی اور بے حیائی معاشرتی برائیاں
اس سلسلے میں صاحب اقتدار لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ بد کاری کے اڈے ختم کریں ۔بد اخلاقی کی ترغیب دینے والے قصے،اشعار ،گانے، تصویر یں، کلب ،ہوٹل  اور تفریح گاہیں جن میں مخلوط میل جول اور رقص و سرور کی محفلیں جمتی ہیں ،حکومت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اشاعت فحش کے تمام ذرائع کا سد باب کرے اور منشائے ایذدی ہے کہ ان جرائم پر باقاعدہ سزا دی جائے اور یہ قابل دست درازی پولیس ہوں ،کیونکہ مجموعی طور پر معاشرہ پر اس کا بہت اثر پڑتا ہے بلکہ اسلام کا منشا یہ ہے کہ اگر کوئی
 بے حیائی پھیلانے کی کوشش کرے تو اس کا مال بحق سرکار ضبط ہو جانا چاہئے اور اس میں سے صرف اس کی ذاتی اخراجات کیلئے کچھ اس کو دے ۔اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کے چھوٹے گناہوں پر گرفت نہیں کرتا ہے۔جو فحاشی اور کبیرہ گناہوں سے اپنے دامن کو بچا کر رکھتے ہیں۔آجکل جو بے حجابی،عریانی اور بے حیائی  اُمت مسلمہ کے اندر سرایت کرتی نظر آتی ہے ۔نمائش حسن اور آرائش وجمال کے اڈے ،قحبہ خانے اور شراب خانے وغیرہ سے مسلمان معاشرے کا دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔یہ ہماری تہذیب و ثقافت نہیں بلکہ مغرب کی پیداوار ہے۔اسلام کو ہمیشہ دنیا کے سامنے ایک نشان کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔آج بھی اگر ہم اسلام کو بطور ایک Symbolکے پیش کرنا چاہیں تو ہمیں بے حیائی،عریانی،عورتوں اور مردوں کا اختلاط اور فحاشی کے تمام منبعوں کو بند کرنا پڑے گا۔اُمت مسلمہ اگر خلوص دل سے ان تقاضوں کو پورا کرے تو غلبہٗ اسلام کا نہ غروب ہونے والا سورج ایک بار پھر اس آسمان پر چمکے گا  اور پوری دنیا اس کی ضیاء پاشیوں سے منور ہوگی۔
کیا سماج میں برائیوں کی روک تھام کے لیے قوت و طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث میں فرمایا گیا ہے:
"مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ" (مسلم)
’’تم میں سے جو کوئی بھی برائی دیکھے تو اسے چاہیے کہ بہ زور طاقت اس کی روک تھام کرے۔ جو ایسا نہیں کر سکتا اسے چاہیے کہ اپنی زبان سے روک تھام کرے اور جو ایسا بھی کرنے پر قادر نہیں ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے دل میں براسمجھےاور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘
اس حدیث کی بنیاد پر بعض جذباتی قسم کے دین دار حضرات سماجی برائیوں کی روک تھام کے لیے قوت و طاقت کے استعمال پر اصرار کرتے ہیں خواہ اس کے نتائج کچھ بھی ہوں اور اگر حکومت چند خرابیوں میں ملوث ہے برائیوں کی  ترویج کر رہی ہے تو یہ لوگ حکومت کے خلاف تحزیبی کاروائیوں پر اتر آتے ہیں اور اس راہ میں انھیں جو نقصانات ہوتےہیں یا جان چلی جاتی ہے تو اسے اللہ کی راہ میں شہادت تصورکرتے ہیں ۔ جب کہ بعض لوگوں  کا موقف یہ ہے کہ سماج میں  برائیوں کی روک تھام انفرادی ذمے داری نہیں بلکہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ کیوں کہ برائیوں کی روک تھام کے لیے اگر ہر شخص انفرادی طور پر اپنی طاقت و قوت کا استعمال شروع کردے تو معاشرہ میں برائیوں کی روک تھام کے بجائے فتنہ و فساد کا دروازہ کھل جائے  گا ۔
بلوچستان کی حکومت ائی جی بلوچستان سے درخواست ہے کہ اس قبائلی علاقے پر تھوڑا سا رحم کھا کر خدارا اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں ائی جی بلوچستان نے بہت سارے مسئلے جن پر خود سے نوٹس لے کر بلوچستان کی عوام کا دل جیت لیا ہے ابھی حالیہ عید سے پہلے منڈی میں ہونے والے واقعے کا نوٹس بھی اپ نے خود لیا جس سے کوئٹہ کی عوام بہت خوش ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ جو ایک بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے خدارا اس کا تدارک کریں کوئٹہ کی عوام کی التجا ہے۔
دیکھنے اور پڑھنے والے اگرچہ وہ کوئٹہ سے ہی تعلق رکھتے ہیں تو ائی جی بلوچستان اور حکومت تک میری اس کاوش کو پہنچانے میں مدد کریں اگرچہ میں نے اپنی کسی بھی پوسٹ کو شیئر کرنے کو کبھی نہیں کہا مگر اس بار اپ سے درخواست کر رہا ہوں کہ اپنا حصہ ضرور ڈالیں۔

ملک شعیب علی اعوان

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کوئٹہ میں بے روزگاری اور حالات سے تنگ ا کر ایک اور 36 سالہ نوجوان نے خود کشی کر لی

بلوچستان کی آواز کو بڑھانا آگاہی کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کو فروغ دینا

نازیبا ویڈیوز بناکر اہل خانہ کو ہراساں کر نے والی 2 گھریلو خواتین ملازم گرفتار