عام انتخابات بیوروکریسی سے کروانے کا نوٹیفکیشن معطل
الیکشن کمیشن آف پاکستان ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ آفیسرز (Balochistan voi) کی انتخابی تربیت کا عمل روک دیا ہے
عام انتخابات بیوروکریسی سے کروانے کا نوٹیفکیشن معطل
الیکشن کمیشن آف پاکستان ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ آفیسرز کی انتخابی تربیت کا عمل روک دیا ہے۔
انڈپینڈنٹ بلوچستان voi جمعرات 14 دسمبر 2023 11:30
21 ستمبر 2023 کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کا صدر دفتر (اے ایف پی)
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بیوروکریٹس کی ریٹرننگ افسران اور انتخابی عملے کے طور پر تعیناتی کے فیصلے کو معطل کیے جانے کے بعد ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز (ڈی آر اور ریٹرننگ آفیسرز کی تربیت کو روک دیا گیا ہے۔
عدالت عالیہ نے یہ حکم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے لیے بیوروکریٹس کی بطور آر اروز تقرریوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے انتخابات ایگزیکٹو سے کروانے کے خلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔
عام انتخابات کے دوران پنجاب کی بیوروکریسی سے ریٹرننگ افسران لینے کے خلاف عمیر نیازی کی درخواست پر عدالت نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کے انعقاد میں قوم کے اربوں روپے استعمال ہوتے ہیں، بڑی سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج ماننے سے انکار کردیا تو سارا پیسہ ضائع ہو جائے گا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ زمینی حقائق کے مطابق درخواست گزار کی جماعت کو لیول پلیئنگ فیلڈ میسر نہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ کی عدم دستیابی پر آزادانہ رائے رکھنے والے متعدد گروپس نے سنجیدہ نوٹس لیا ہے، معاملے کی اہمیت اور قانونی نکات کی تشریح کے لیے لارجر بینچ بنانے کی سفارش کی جاتی ہے۔
گذشتہ دنوں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات کے لیے ڈپٹی کمشنرز کے بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران ( ڈی آر اوز)، ریٹرننگ افسران ( آر اوز اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران ( اے آر اوز) کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس نوٹی فکیشن کے بعد متعلقہ افراد کی تربیت بھی شروع کر دی تھی جو کہ اب ہائی کورٹ کے حکم نامے کے بعد روک دی گئی ہے۔
اس حوالے سے سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ ’انتخابی عملے کو مکمل کرنے کے لیے افسران کی تقرری الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ وہ ریٹرننگ افسران انتظامی افسران کو بنائیں یا عدلیہ سے لیے جائیں، اس عمل کا انتخابات کی شفافیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
انتخابات کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن )کے مرکزی عہدیدار چوہدری رشید کے مطابق ’ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران ہوں یا دیگر انتخابی عملہ انہوں نے الیکشن کمیشن کی ہدایات اور طے شدہ قوائد و ضوابط پر ہی عمل کرنا ہوتا ہے۔‘
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کی سب سے پہلے کوشش ہوتی ہے کہ انتخابات کے لیے عدالتی افسران یعنی ججز کی خدمات حاصل کی جائیں۔
’اس بار بھی چیف الیکشن کمشنر نے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو خطوط لکھے کہ الیکشن ڈیوٹی کے لیے ماتحت عدلیہ سے ججز فراہم کیے جائیں۔
0 تبصرے