سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے حصول انصاف کیلئے لانگ مارچ میں شریک خواتین و بچوںکا راستہ روکنے کے عمل کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست نے بلوچستان میں گزشتہ سات دہائیوں سے جاری جبر سے سبق نہیں سیکھا .
،اسے اقدامات سے نفرتوں میں مزید اضافہ ہوگا، ضرورت پڑھنے پر مظاہرین کو ہر قسم کی قانونی معاونت فراہم کریں گے، یہ بات انہوںنے گزشتہ شب حصول انصاف کیلئےسے کوئٹہ پہنچنے والے لانگ مارچ کے شرکاءکا میاں غنڈی کے مقام پر راستہ روکنے اور انہیں کوئٹہ شہر میں داخل ہونے سے روکنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے نفرتوں میں مزید اضافہ وگا۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں ستر سالوں سے جاری جبر سے ریاست نے آج دن تک سبق نہیںسیکھا اگر ریاست تربت میں دیئے گئے دھرنے کے شرکاءکو انصاف فراہم کرتی تو ایک بہت بڑی تعداد میں خواتین ، بچے اور نواجوں کو اس سردی میں طویل سفر طے کرکے یہاں کوئٹہ تک نہ آناپڑتا ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ اپنی ہی سرزمین پر اس لیے اپنے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کیلئے روز احتجاج کررہے ہیں کیوں کہ ریاستی ادارے ان کو انصاف فراہم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عموماًسیاسی جماعتوں میں غیر سیاسی کارکن اپنے تنظیمی اداروں کو بہتر کرکے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ٹھکیداری میں مصروف ہیں جو ایک قابل نفرت عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ احتجاج میں شریک پرامن مظاہرین کا راستہ روک کر حصول انصاف کیلئے اٹھنے والی آواز کو طاقت سے دبایا جارہا ہے۔ انہوں نے عدالتی نظام اور پولیس کے حوالے سے ٹرانسپرنسی انٹریشنل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خود احتسابی کرکے اس نظام کو بہتری کی طرف لے جایا جائے تاکہ اس سرزمین کے لوگ ترقی و خوشحالی کی جانب بڑھیں۔ انہوںنے خواتین اور بچوں کا راستہ روکنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت پڑھنے پر ہماری قانونی ماہرین پر مشتمل ٹیم لانگ مارچ کے شرکاءکو مکمل قانونی معاونت فراہم کریگی
a
0 تبصرے