کوئٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں فوڈ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر نوابزادہ ہارون رئیسانی سمیت تین افراد جان کی بازی ہار گئے

کوئٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں فوڈ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر نوابزادہ ہارون رئیسانی سمیت تین افراد جان کی بازی ہار گئے۔


بدھ 2 اگست 2023 ملک شعیب علی اعوان بلوچستان Voi، کوئٹہ

Balochistan Voi

ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی بلوچستان نعیم بازئی کے مطابق نوابزادہ ہارون رئیسانی بلوچستان فوڈ اتھارٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات تھے۔ انہیں سرکاری ڈیوٹی کے دوران قتل کیا گیا  کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے نوابزادہ ہارون رئیسانی کو روکا گیا جس کی وجہ سے تلخ کلامی ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ہارون رئیسانی کے ساتھ ایک سرکاری محافظ بھی تھا۔ دونوں کو سرکاری ڈیوٹی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔کوئٹہ میں فائرنگ کے ایک واقعے میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان  نواب اسلم رئیسانی کے بھتیجے نوابزادہ  ہارون رئیسانی اور ان کے محافظ سمیت تین افراد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے ایس پی سریاب ضیامندوخیل کے مطابق واقعہ بدھ کی رات کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر ایک نجی بس ٹرمینل کے قریب پیش آیا جہاں نوابزادہ ہارون رئیسانی بطور فوڈ اتھارٹی کے افسر کے طور پر چھاپہ مارنے پہنچے تھے وہ جوس اور خوردنی اشیاء فروخت کرنے والی دکانوں کا معائنہ کررہے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ہارون رئیسانی نےبس ٹرمینل سے ملحقہ ایک دکاندار کو جرمانہ کیا تو وہاں    موجود بس ٹرمینل کے مالک کے بیٹے میر براہمداغ  لہڑی سے تلخ کلامی ہوگئی۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی نعیم بازئی کے مطابق کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے نوابزادہ ہارون رئیسانی کو روکا گیا جس کی وجہ سے تلخ کلامی ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ ہارون رئیسانی کے ساتھ ایک سرکاری محافظ بھی تھا۔ دونوں کو سرکاری ڈیوٹی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔واقعہ کی تفتیش کرنے والے ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عینی شاہدین          نے پولیس کو بتایا ہے کہ دکان سے انڈین ساختہ پان پراگ ملا تھا جس پر ہارون رئیسانی نے انہیں 15 سوروپے جرمانہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ بس ٹرمینل کے مالکان با اثر لوگ ہیں جنہوں نے کرایہ پر دی گئی اپن  دکانوں میں فوڈ اتھارٹی کی کارروائی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ایس پی سریاب کے مطابق تلخ کلامی سے  بات ہاتھا پائی تک پہنچی ۔اس دوران نوابزادہ ہارون رئیسانی کے سرکاری محافظ لیویز اہلکار اور بس ٹرمینل    کے مالکان اور ان کے محافظوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں تین افراد کی موت ہوگئی۔ایس پی سریاب کے مطابق قتل ہونےوالوں میں نوابزادہ ہارون رئیسانی، ان کے محافط لعل محمد سومرو جب کہ دوسرے گروہ کا میر برہمداغ لہڑی شامل ہے۔

براہمداغ لہڑی بس ٹرمینل کے مالک معرو ٹرانسپورٹر قبائلی رہنما میر فیروز لہڑی کا پوتا اوربلوچستان کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی سدابہار کے مالک دولت لہڑی کا بیٹا تھا نوابزادہ ہارون رئیسانی سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی کے بھتیجے جب کہ نوابزادہ اسد اللہ کے بڑے بیٹے تھے۔ وہ کچھ عرصہ قبل بلوچستان ہاکی ایسوسی ایشن کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔ایس پی سریاب کے مطابق یہ کوئی قبائلی دشمنی یا زمین   کا تنازع نہیں بلکہ موقع پر تلخ کلامی کے نتیجے میں ہونے والے جھگڑے کا نتیجہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ فائرنگ پہلے کس جانب سے ہوئی یہ ابھی معلوم نہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرکے واقعہ کی تفتیش شروع کردی گئی ہے۔پولیس کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں تین راہ گیربھی زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔اطلاع ملنے پر نوابزادہ لشکری رئیسانی بھی ہسپتال پہنچ گئے۔

Balochistanmedia

 پولیس کا کہنا ہے کہ دو بااثر خاندانوں کے درمیان جھگڑے کے بعد قبائلی تصادم کے خدشے کے پیش نظر جائے وقوعہ اور ہسپتال میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

کوئٹہ میں بے روزگاری اور حالات سے تنگ ا کر ایک اور 36 سالہ نوجوان نے خود کشی کر لی

بلوچستان کی آواز کو بڑھانا آگاہی کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کو فروغ دینا

نازیبا ویڈیوز بناکر اہل خانہ کو ہراساں کر نے والی 2 گھریلو خواتین ملازم گرفتار