Ticker

6/recent/ticker-posts

Ad Code

Responsive Advertisement

پاکستان بھارت کی جوہری تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ ان میں ہوتا کیا ہے بلوچستانvoi

پاکستان بھارت کی جوہری  تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ ان میں ہوتا کیا ہے


پاکستان بھارت کی جوہری  تنصیبات

 


پاکستان اور بھارت کے درمیان نئے سال کے آغاز پرجوہری تنصیبات کی فہرستوں کا سالانہ تبادلہ ہوا ہے۔
پاکستان اور بھارت نے جوہری تنصیبات کے خلاف حملوں کی ممانعت کے معاہدے پر 1988 میں دستخط کیے تھے، جس کے مطابق پاکستان اور بھارت میں معاہدہ ہے کہ دونوں ممالک ہر سال کے پہلے دن جوہری تنصیبات کے بارے میں ایک دوسرے کو آگاہ کریں گے۔
واضح رہے کہ بھارت نے پہلی بار جوہری تجربے کے لیے دھماکے 1974 میں کیے بعد ازاں دونوں پڑوسی ممالک نے 1998 میں تجربے کیے تھے جس میں پاکستان نے پہلی بار جوہری طاقت ہونے کا اعلان کیا تھا۔ دونوں ممالک میں فہرستوں کے تبادلے پر پاکستانی ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جوہری تنصیبات کی فہرست بھارت کے ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی۔
یہ بھی واضح کیا گیا کہ بھارت کی وزارتِ خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کو جوہری تنصیبات کی فہرست دی۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت ہر سال یکم جنوری کو جوہری تنصیبات کی فہرست کا تبادلہ کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 31 دسمبر 1988 کو طے پانے والے معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری کو ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات اور املاک کے بارے میں آگاہ کریں گے۔ بعد ازاں 27 جنوری 1991 کو اس معاہدے کی توثیق کی گئی تھی۔
 پاکستان اور بھارت میں جوہری تنصیبات سے متعلق فہرستوں کے تبدلے پر دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر) سید نذیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک اپنے اپنے حساس مقامات کے بارے میں ایک دوسرے کو معلومات فراہم کرتے ہیں۔ ان کے بقول فہرستوں کے تبادلے کے بعد دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی عام استعمال کی جوہری تنصیبات کے مقامات کا علم ہوتا ہے۔
وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فہرستوں کے تبادلے کا سلسلہ یکم جنوری 1992 سے جاری ہے
انہوں نے واضح کیا کہ اس فہرست میں اگرچہ ایٹمی ہتھیاروں کی اصل تعداد یا حقیقی مقامات کی معلومات فراہم نہیں کی جاتیں البتہ فہرست کی مدد سے نو فلائی زون اور نو انٹری ایریاز کے بارے میں معلومات کا تبادلہ ہو جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ زلزلہ یا کسی اور حادثہ کی صورت میں جوہری تابکاری کے اخراج سے متاثر ہونے کے اندیشے والے علاقوں کی نشاندہی بھی ہو جاتی ہے تاکہ دونوں ملک ایک دوسرے کے کسی حادثہ کی صورت میں بھی محفوظ رہ سکی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے