اشاعتیں

ستمبر, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بلوچستان اب ریاست کی گرفت سے نکل چکا ہے

تصویر
  ’بلوچستان اب ریاست کی گرفت سے نکل چکا ہے۔۔۔‘ تربت کے سلیم نے یہ جملہ فدا چوک پر مجھ سے بات کرتے ہوئے ادا کیا لیکن کیا یہ صرف سلیم کی اپنی سوچ ہے یا پھر بلوچستان میں پاکستان کی ریاست کی رٹ واقعی کمزور ہو رہی ہے؟ یہی وہ سوال تھا جو مجھے تربت تک لے کر آیا تھا لیکن وہی شہر جہاں سال کے آغاز میں عام انتخابات کے وقت لوگ کھل کر بات کر رہے تھے، وہاں اب کی بار خوف کی فضا تھی اور لوگ بات کرنے سے کترا رہے تھے۔ اس خوف کی وجہ تقریباً 20 دن قبل بلوچستان کے 11 اضلاع میں مقبول سیاسی رہنما نواب اکبر بگٹی کی 18ویں برسی پر ہونے والے حملے تھے۔ ان حملوں میں صوبائی حکومت کے مطابق 38 عام شہری، 21 شدت پسند اور 14 سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد وہ سوال اٹھا تھا جس کا جواب تلاش کرنے کے لیے میں نے بلوچستان کے مکران خطے کے اہم شہر تربت کا رخ کیا۔ بی بی سی نے مقامی لوگوں، بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں سے بات چیت کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ بلوچستان میں حکومت کی گرفت کیا واقعی کمزور ہو رہی ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟ اور کیا مذاکرات سے بلوچستان کے مسائل کا حل ممکن ہے؟ اس ضمن میں بی بی سی اردو ...