حیرت انگیز انکشافاتbalochistan voi

 حیرت انگیز انکشافات۔

پاکستان میں موجود  سماجی رابطے کی ایک ویب سائٹ  فیس بک پر ایک فہیم نامی شخص کا ایک حیرت انگیز انکشاف

 کمیٹی کے پریشر اور ظلم سے تنگ آ کر ، مسجد کے مؤذِن نے اذان دینے کے بعد ، خود کشی کر لی۔

میں کل سے مسلسل سوچ رہا تھا کہ اس پر کچھ

Balochistan voi

لکھوں لیکن ایک بات مجھے روک رہی تھی کہ "اپنا دامن اٹھاؤ تو خود کا پیٹ ہی ننگا ہوتا ہے۔" 

مگر کیا کریں کبھی کبھی جسم کا زخم اتنا گہرا ہو جاتا ہے کہ علاج کے لیے ڈاکٹر کو پوشیدہ اعضاء بھی دکھانے پڑتے ہیں ورنہ علاج نہیں ہوتا۔ 

میرا اپنا تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ ہمارے ہاں عموماً مساجد میں ائمہ کرام قاری مؤذن اور خادمین ، کمیٹیوں سے انتہائی پریشان اور حد درجہ تنگ ہوتے ہیں۔

ایک امام صاحب کو عشاء کی نماز کے بعد ، کمیٹی والوں نے کہا : ہمارے بڑوں نے کہا ہے کہ آپ یہاں سے فوراً چلے جائیں ہم آپ کو صبح فجر تک برداشت نہیں کر سکتے۔

امام صاحب نے کہا کہ میں ابھی فوراً اکیلا سامان لیکر کہاں جاؤں گا نہ میرا گھر ہے اور نہ ہی سامان رکھنے کی کوئی جگہ ہے۔

بات چلتی رہی ، کمیٹی والے کچھ خاموش ہوئے تو امام صاحب نے کہا : یہ یاد رکھیں ! اگر الله جل شانہ مجھے یہاں رکھنا چاہے تو آپ کی کمیٹی اور پوری دنیا مل کر بھی مجھے نکال نہیں سکتی ، اور اگر وہ رب مجھے یہاں سے نکالنا چاہے تو آپ اور پوری دنیا جتنی طاقت لگا لے مجھے یہاں روک نہیں سکتی۔

یہ جملہ جیسے ہی امام صاحب نے کہا : سامنے بیٹھے کمیٹی والے آگ بگولا ہو گئے اور غصے میں کہنے لگے : یہ آپ کیا کر رہے ہیں ۔۔۔ یہ بہت غلط بات ہے۔

امام صاحب نے کہا یہ ہمارا عقیدہ ہے ، یہ کیسے غلط ہو گیا 

 خیر ۔۔۔ اس کا جواب بھی انہوں نے خراب دیا جِسے یہاں لکھا نہیں جا سکتا۔

آپ اس سے اندازہ لگائیں کہ یہ لوگ کیسے عجیب ہوتے ہیں اور یہ کمیٹی والے خود کو نہ جانے کیا سمجھتے ہیں۔۔۔

امام قاری مؤذن خادم مسجد کو اپنے غلام کی طرح رکھتے ہیں۔

میں نے خود بعض مساجد کی کمیٹی والوں کو امام قاری مؤذن خادم سے متکبرانہ لہجے میں بات کرتے دیکھا ہے۔

نوٹ : یہ بھی دھیان رہے کہ بعض مساجد کی کمیٹی کے ممبران نیک ، سلجھے ہوئے ، انتہائی نفیس اور حساس بھی ہوتے ہیں سب خراب نہیں ہوتے۔


آپ سے ایک عاجزانہ عرض ہے : کوشش کریں کے اچھے لوگوں کو کمیٹیوں میں شامل کروائیں۔

جب تک احساس کرنے والے اور اچھے افراد کمیٹی میں داخل نہیں ہونگے اس وقت تک یہ خرابیاں جوں کی توں موجود رہیں گی۔

یاد رکھیں !

یہ خود کشی ایک مؤذِن کی نہیں ہے ، یہ جنازہ ایک مسجد میں اذان دینے والا کا نہیں ہے بلکہ یہ ان تمام کمیٹی کے ظالم ممبران کا ہے جو ان مقدس ہستیوں ( ائمہ مساجد ) کو ہمیشہ پریشان رکھتے ہیں۔۔۔ اور الله کا عذاب انہیں دنیا میں بھی پکڑے گا اور آخرت میں بھی۔ 


اگر آپ کو میری باتوں پر شک ہو تو جا کر کچھ ائمہ اور قرا موذنین خادمین سے گفتگو کر کے دیکھ لیں بلکہ تین یا چار مساجد میں جاکر لازمی پوچھیں آپ کو حقیقتِ حال سے واقفیت حاصل ہو جائے گی

اللّه کے در کا فقیر محمد فہیم 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے